وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان پر دوبارہ حملے کا سوچا تو جو بچا ہے وہ بھی ختم کر دیںگے اور منہ کی کھائو گے۔ ہم پانی کا اپنا حق لڑ کر لیں گے ۔ پاکستان امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار ہے، بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو ایسا جواب دیں گے کہ سوچا بھی نہیں ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوبارہ مہم جوئی کا راستہ اختیار کیا تو ہمیں تیار پائیگا، پاکستان امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار ہے مودی سے کہتا ہوں آگ لگانے کے بجائے آگے بڑھنے کی بات کریں، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اس خواہش کو کمزوری مت سمجھنا۔حرب و امن دونوں کے لئے پاکستان کی تیاری اب واضح اور کسی تشریح کی محتاج نہیں پاکستان نے جنگ کے میدان میں کامیابیاںسمیٹیں اب پاکستان اور خطے بلکہ پوری دنیا کا مفاد اسی میں ہے کہ امن کا رستہ اختیار کیا جائے ۔ پاکستان پر ہربار جار حیت مسلط کی گئی اپنے دفاع سے غافل نہ ہونے کی مجبوری مقدم ہے ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اس وقت جہاں عسکری کامیابیوں پر مزید مضبوط دفاعی نظام کھڑے کرنے کی ضرورت ہے وہاں معاشی طور پر اسے ممکن بنانے پر توجہ بھی یکساں اہمیت کا حامل امر ہے معیشت کی ترقی امن و استحکام ہی سے ممکن ہوتا ہے مقام اطمینان امر یہ ہے کہ حالات ہر لحاظ سے مشکلات کا شکار پاکستان کے لئے موافق بنتے جارہے ہیں اور بھارت کو مسلسل ہزیمت کی کیفیت کا سامنا ہے اس صورتحال میں بھارت کا بھی اولین مفاد خطے میں قیام امن کی کوششوں میں تعاون ہے ۔پاکستان سے میدان جنگ میں اچھی طرح سبق سیکھنے کے بعد اب بھارت کے ہوش ٹھکانے آجانے چاہئیں مودی کی دھمکیوں کے مسکت جواب کے بعد بھارت نہ صرف دنیا میں تنہائی کا شکار ہے بلکہ چین کی جانب سے بھی متنازعہ سرحدی علاقوں کو باقاعدہ چینی نام دے کر قبضہ مستحکم کرنے کا عمل بھارت کے لئے پاکستان سے ہزیمت اٹھانے سے کم نہیں ایک اورممکنہ اقدام بنگلہ دیش اور بھارت کی سرحد پر بڑے ایئر بیس کی تعمیر کا سامنے آیا ہے جبکہ نیپال میں بھی بھارت کے خلاف رائے عامہ ہموار ہو گئی ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کو تھپکی دینے کے بعد اب پیچھے ہٹنے کا عندیہ دے رہے ہیں فرانس کے طیاروں کی بے توقیری بھی کم ناراضگی کا حامل امر نہیں ایسا لگتا ہے کہ مودی کے غرور اور بھارت کے زعم کو اب زنگ لگنا شروع ہو گیا ہے اور حالات نے انوری کے گھر کا راستہ دیکھ لیا ہے ۔ یہ ساری صورتحال بھارت کے لئے ہوش کے ناخن لینے کی دہائی دے رہے ہیں جملہ امور سے قطع نظر اب بھارت کی جنتا اس قدر اعصاب کی پختگی کی شکار نظر آتی ہے کہ ان کے جذبات پر اوس پڑ گئی ہے ابھی بھارتی حکومت اور جنتا دونوں سکتہ کی حالت میں ہیں جبکہ حالات نے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کو ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا ہے کہ معاشی و سیاسی پریشانی کا شکار قوم حقیقی معنوں میں بنیان مرصوص کی تصویر بن گئی ہے ایسے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا جذباتی خطاب فطری ہے قبل ازیں عسکری قیادت قوم سے اپنے وعدے توقع سے بڑھ کر پوری کرکے سرخرو کھڑی ہے چین کی جانب سے مزید جدید ٹیکنالوجی سے لیس طیاروں کی فراہمی کا عندیہ دیا گیا ہے پاکستان کے دفاعی پیداوار کے شعبہ کو دوسال کے ایڈوانس آرڈرز مل چکے ہیں خطے میں ایک ایسی تبدیلی اور کایا پلٹ کی جھلک ہے جس کا ہفتہ عشرہ قبل تصور بھی نہیں تھا معاشی میدان میں بھی پاکستان کی کامیابیوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہونے لگا ہے امریکی جریدے بیرنز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک معاشی معجزہ ہوا ہے جہاں سالانہ افراط زر 40 فیصد سے کم ہو کر تقریباً صفر فیصد تک پہنچ گئی ہے وہیں 2031ء میں میچور ہونے والے یوروبانڈز کا 40سینٹ فی ڈالر سے بڑھ کر 80 سینٹ تک پہنچ جانا بھی خوشگوار حیرت کا باعث امر ہے جبکہ کے ا یس ای 100 انڈیکس میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ان سارے حالات میں خدشہ اس بات کا ہے کہ اس راہ میں رکاوٹ ڈالنے کیکئوی بڑی سازش ہو اور بھارت سمیت دیگر قوتوں کی جانب سے پاکستان کو کسی طرح سے کمزور کرنے کی سازشوں میں اضافے کا خدشہ ہے جس کاتقاضا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور قیادت اب داخلی مسائل و استحکام کے تقاضوں کی طرف بطور خاص متوجہ ہوں تاکہ ان قدرتی حالات کے ثمرات کا تحفظ کرنے ملک کو معاشی و س یاسی طور پر مستحکم کیا جا سکے دفاعی استحکام بھی معاشی استحکام ہی سے جڑا عمل ہے جس سے غافل ہونے کی گنجائش نہیں ۔
