ویب ڈیسک: انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کی اجازت دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
اے ٹی سی لاہور کے جج منظر علی گل کی جانب سے جاری چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسر کو 26 مئی تک پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور واٹس ایپ میچنگ ٹیسٹ مکمل کرنے کی ہدایت کر دی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل تفتیش کیلئے جیل میں ہی تمام انتظامات کرے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کا فائدہ ملزم اور پراسیکیوشن دونوں کو ہو سکتا ہے، عمران خان پر لگے الزامات کی سچائی جاننے کیلئے یہ ٹیسٹ مددگار ثابت ہوگا، یہ ٹیسٹ قابل قدر اور بیکار شواہد کے درمیان فرق کرنے کی مخلصانہ کوشش ہوگی، تفتیشی افسران ٹیسٹوں کی روشنی میں ہی درست نتائج تک پہنچے گا۔
تحریری فیصلے کے مطابق عمران خان کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ٹیسٹوں کی درخواست 727 دنوں بعد دائر کی گئی ہے، پراسیکیوشن کے مطابق وہ عمران خان کے جسمانی ریمانڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے متعدد عدالتوں سے رجوع کرتے رہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے مطابق پراسیکیوشن نے ٹیسٹوں کیلئے ایک ہی نوعیت کی 12 درخواستیں دائر کیں، پراسیکیوشن کا عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اس معاملے کو کھینچنا نہیں چاہتے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد تفتیشی افسر نے ٹیسٹ کرانے کیلئے درخواست دائر کی۔
تحریری فیصلے کے مطابق اے ٹی سی لاہور نے سابق وزیراعظم کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے دو بار نوٹس بھیجے، عمران خان نے ٹیسٹ کرانے کی درخواست کے نوٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا۔
پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے متعلق شواہد اکٹھے کرنے کیلئے ٹیسٹ کرانے ہیں، تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں۔
