ویب ڈیسک: ٹرمپ انتظامیہ نے برسراقتدار آ کر سب سے پہلے پناہ گزینوں کو نشانے پر رکھ کر ان کی ملک بدری شروع کی، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ لگام ڈالتے ہوئے امریکی عدالت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری روک دی۔
تفصیلاتکے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے سے روک دیا، ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کا وقت دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ملکی تاریخ کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانے کاعزم ظاہر کیا تھا، تاہم امریکی سپریم کورٹ نے پناہ گزینوں کی ملک بدری روک دی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نےٹرمپ کو “ایلین اینیمیز ایکٹ” کے تحت تارکین وطن کو ملک بدرکرنے سے روکا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے حق میں فیصلہ دیا، جو اس قانون کے تحت فوری ملک بدری کے خدشے سے دوچار تھے۔ امریکی سپریم کورٹ کا کہنا ہے قیدیوں کے حقوق مقدم ہیں ۔ ملک بدری سے پہلے نوٹس ضروری ہے۔ یاد رہے ٹرمپ انتظامیہ نے برسراقتدار آ کر سب سے پہلے پناہ گزینوں کو نشانے پر رکھ کر ان کی ملک بدری شروع کی، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ لگام ڈالتے ہوئے امریکی عدالت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری روک دی۔
