خیبرپختونخوامیں ایک اور بڑاسکینڈل

خیبرپختونخوامیں ایک اور بڑاسکینڈل،اربوں روپےکی زائد ادائیگیوں کا انکشاف

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا میں ایک اور بڑا سکینڈل سامنے گیا ،29اضلاع میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔
نئی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا بھر کے اکاؤنٹنٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 29اضلاع میں 16ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔
نئے اسیکنڈل میں سی اینڈ ڈبلیو پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ایریگشن ڈپارٹمنٹ ِکی ملی بھگت سے اضافی رقوم نکالی گئیں۔
کنٹرولر جنرل آف اکاؤ نٹس نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔
سی جی اے کے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163ارب13کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاونٹ میں کریڈٹ 146ارب59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں16ارب 54کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔
سی جی اے نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔
ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔

مزید پڑھیں:  مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام کیلئےمکالمہ ضروری ہے،صدرزرداری