ویب ڈیسک: عالمی دباو کے آگے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر گئے، امداد کی فراہمی کیلئے غزہ میں محدود پیمانے پر ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کی ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا تھا، جس سے وہاں شدید غذائی قلت پیدا ہو گئی تھی۔ اس دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کرنے کے فیصلے پر عالمی سطح پر بھی کافی تنقید کی گئی۔
دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ غزہ میں قحط کی صورتحال سے بچنے کے لیے بنیادی خوراک کی فراہمی کی اجازت دے گا، اس حوالے سے صیہونی وزیراعظم کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں واضح نہیں کہ امداد کس طریقہ کار کے ذریعے غزہ لے جائی جاسکے گی، اور یہ فراہمی کب سے شروع ہو گی۔
اپنے اس بیان میں نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا ئے گا کہ امداد جو غزہ کے عوام کیلئے فراہم کی جانی ہے وہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں نہ جائے، تاہم اگر ایسا ہوا تو اسرائیل حماس کو امداد کی تقسیم کا کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے لیے کارروائی کرے گا۔ عالمی دباو کے آگے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر گئے، امداد کی فراہمی کیلئے غزہ میں محدود پیمانے پر ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
