اسسٹنٹ پروفیسر اسلامیہ کالج برطرف

طالبہ ہراسگی پر اسسٹنٹ پروفیسر اسلامیہ کالج برطرف، خصوصی گائیڈ لائنز جاری

ویب ڈیسک: طالبہ ہراسگی پر اسسٹنٹ پروفیسر اسلامیہ کالج برطرف، اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے تمام شعبہ جات کے چیئرمین اور سنٹر ڈائریکٹرز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ طلبہ اور اساتذہ کیلئے خصوصی گائید لائن بھی جاری کر دی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے، یونیورسٹی کی انسداد ہراسمنٹ کمیٹی نے طالبہ کی شکایت پر انکوائری مکمل کرنے کے بعد سینڈیکیٹ کو کارروائی کرنے کی سفارش کی تھی، جس پر سنڈیکیٹ نے اسسٹنٹ پروفیسر کو برطرف کر دیا ہے۔
اس ضمن میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے تمام شعبہ جات کے چیئرمین اور سنٹر ڈائریکٹرز کو جنسی ہراسانی قوانین پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے مراسلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق کام کی جگہ میں ایکٹ2010میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کیلئے فیکلٹی ممبران یا سٹاف کی جانب سے طلباء کے ساتھ ہراسمنٹ کو جرم قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں جنسی ہراسانی کے خلاف تحفظ سے متعلق اعلیٰ تعلیم کی کمیٹی کی پالیسی 2020 اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تعلیمی اداروں میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے روک تھام کیلئے بھرپور اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری طرف اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور نے حالیہ ہراسگی کیس سامنے آنے کے بعد اساتذہ اور طلبہ کیلئے گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں، دفاتر میں انسداد ہراسگی قانون کے تحت اساتذہ اور طلبہ کے درمیان غیر اخلاقی تعلق کی شکایات پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
اسلامیہ کالج پشاور نے فیکلٹی ممبران اور طلباء کے درمیان تعلقات پر پابندی عائد کردی، یہ اقدام ہراسمنٹ کے خلاف تحفظ برائے خواتین ایکٹ 2010 ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جنسی ہراسمنٹ کے خلاف تحفظ کی پالیسی 2020 اور خیبر پختونخوا حکومت کے احکامات کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
کالج کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیائ الحق نے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ یہ پابندی ایک محفوظ، باوقار اور تعلیمی ماحول کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فیکلٹی اور طلباء کے درمیان طاقت کے عدم توازن پر مبنی تعلقات پیشہ ورانہ فیصلوں کو متاثر کر سکتے ہیں جس سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ یہ پالیسی کیمپس اس کے قریبی علاقوں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ پروگرامز یا سرگرمیوں اور آن لائن وسائل کے استعمال پر لاگو ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ ، سٹاف اور طلباء کے درمیان تعلقات قطعی ممنوع ہیں خاص طور پر اگر ان میں طاقت کا فرق موجود ہو۔ پابندی کی خلاف ورزی پر جرمانہ، معطلی، برخاستگی، ڈگری روکنا، لائسنس منسوخ کرنا اور دیگر سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  عالمی برادری ایران اسرائیل جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے: وزیراعظم