ویب ڈیسک: کارکنوں کیخلاف مقدمات پر علیمہ خان کی خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید، صوبائی حکومت کیوں مقدمات کو درج ہونے سے نہیں روک رہی؟ کیا اس صوبے میں کسی کو تنقید کا حق نہیں ہے؟
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کیخلاف مقدمات درج ہونے پر عمران خان کی بہن علیمہ خان اور وزیر اعلی کے بھائی فیصل امین آمنے سامنے آگئے، علیمہ خان کی شدید تنقید کے بعد فیصل امین نے علیمہ خان کو وزیر اعلی اور پارٹی چیئرمین بننے کی پیشکش کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک بھارت تنازعہ کے دوران سوشل میڈیا پر پاک فوج سے متعلق نازیبا پوسٹ کرنے پر مردان اور چارسدہ سمیت متعدد مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں، جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور انصاف لائرز فورم نے انہیں رہا بھی کرایا تاہم مقدمات کے اندراج پر پارٹی کے وٹس ایپ گروپ میں بحث ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کارکنوں کیخلاف مقدمات پر علیمہ خان کی خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید سامنے آگئی ہے، علیمہ خان نے صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کیوں مقدمات کو درج ہونے سے نہیں روک رہی؟ کیا اس صوبے میں کسی کو تنقید کا حق نہیں ہے؟ جس پر فیصل امین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گرفتار ورکر زکو لیگل ٹیم نے رہا کرالیا ہے، صوبے کے انتظامی امور خواہشات پر نہیں چل سکتے یہاں کئی تکنیکی امور کو دیکھنا پڑتا ہے صوبائی حکومت اپنی جانب سے حتی الوسع کوشش کررہی ہے۔
گروپ میں خدیجہ شاہ اور دیگر کی جانب سے بھی تنقید کی گئی علیمہ خان نے جیل میں قید ورکرز کے حوالے سے تنقید کی اور کہا کہ انہیں نکالنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں اور لواحقین کی بھی مدد کرنی چاہئے، گروپ میں جب بحث و مباحثہ بڑھنے لگا تو فیصل امین نے علیمہ خان کو مشورہ دیا کہ وہ پارٹی کی چیئرمین اور صوبے کی وزیر اعلی بن جائیں، پھر شاید آپ خوش ہوسکیں، اس پر علیمہ خان نے واضح کیا کہ نہ انہیں چیئرمین بننے کا شوق ہے اور نہ ہی وہ وزیر اعلی بننا چاہتی ہیں، وہ صرف اپنے بھائی کیلئے سرگرداں ہیں۔
دونوں رہنمائوں کے درمیان بحث کے بعد دو روز قبل علیمہ خان کی وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات ہوئی، علی امین گنڈاپور نے صوبے میں تکنیکی مسائل ، ورکرز کے مسائل اور حقیقت پسندانہ اقدامات کے بارے میں علیمہ خان کو آگاہ کیا اور ان سے درخواست بھی کی کہ حکومت کی کوششوں کو اہمیت دیں۔
