چینی کی ذخیرہ اندوزی

ابھی اگلے مالی سال2025-26 ء کے بجٹ کے اعلان اور منظوری میں لگ بھگ تین ہفتے باقی ہیں، جو بعض اطلاعات کے مطابق اگلے ماہ جون کے پہلے ہفتے میں قومی اسمبلی میں پیش کیا جا سکتا ہے، جبکہ منظوری کے بعد اس کا اطلاق اگلے مالی سال یعنی یکم جولائی 2025ء سے کیا جائیگا مگر چینی کے تاجروں نے ابھی سے نہ صرف اربوں کی چینی ذخیرہ کرنی شروع کر دی ہے بلکہ اخباری اطلاعات کے مطابق فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کر کے راتوں رات اربوں کا منافع کما لیا ہے، اگرچہ یہ چینی حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران اس وجہ سے ذخیرہ کر لی گئی تھی کہ اگر جنگ تول پکڑ لیتی تو یہ اس ذخیرہ اندوزی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کمائی کر کے تجوریاں بھر سکیں، تاہم جنگ بندی کے بعد چینی مافیا کو پھر بھی کوئی فکر لاحق نہیں ہے کیونکہ ایک تو 10 روپے فی کلو فی الفور اضافے سے یہ طبقہ پہلے ہی اربوں کا ٹیکہ عوام کو لگانے میں کامیاب ہو چکا ہے اور اب آنیوالے بجٹ میں بھی ممکنہ طور پر چینی کے نرخوں میں اضافے سے یہ لوگ راتوں رات دولت کے انبار جمع کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، کیونکہ پارلیمنٹ کے مختلف ایوانوں میں ان لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے جو شوگر ملز مالکان کہلاتے ہیں اور ہمیشہ ایسی پالیسیاں اختیار کرنے میں حکومت پر دباؤ بڑھا کر منظور کرواتے ہیں جن سے ان کی تجوریوں کے پیٹ پھول جاتے ہیں ،ضرورت پڑنے پر یہی لوگ زیادہ چینی پیدا ہونے کے نام پر” اضافی” چینی برآمد کرنے کے لائسنس اور پرمٹ حاصل کر کے نہ صرف زر مبادلہ کما لیتے ہیں بلکہ ملک کے اندر چینی کی قیمت کم نہیں ہونے دیتے ،اور پھر” ضرورت” کے تحت جو اضافی چینی برآمد کر کے مبینہ طور پر ملک میں چینی کی قلت پیدا کرنے میں یہ لوگ کامیاب ہو چکے ہوتے ہیں، اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ایک بار پھر الٹے بانس بریلی کو کے مصداق ملک کے اندر چینی کی قلت کے خاتمے کیلئے باہر سے چینی درآمد کرنے میں بھی چینی مافیا اپنے کرتب دکھانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، اور نتیجہ عوام پر مزید مہنگی چینی مسلط کر کے بار دیگر اپنی تجوریاں بھرتے ہیں، مگر حکومت اس قسم کے ناجائز ہتھکنڈوں کو روکنے اور عوام پر ناجائز مہنگائی مسلط کرنے کی راہیں مسدود کرنے میں یا تو ”دلچسپی ” نہیں رکھتی یا یہ چینی مافیا اس قدر طاقتور ہے کہ ان کا ہاتھ روکنے میں کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں:  عجیب پالیسی؟