ویب ڈیسک: واٹر مینجمنٹ سسٹم کی بہتری سمیت اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے اور سب کو برابر مستفید ہونے کیلئے آئی ایم ایف کا ای آبیانہ نظام لاگو کرنے پر زور، بعد ازاں اسے پنجاب سے دیگر صوبوں میں بھی لاگو کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق آبپاشی کیلئے پانی کی قیمت اور پانی وصولی کو بہتر بنانے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ای آبیانہ نظام لاگو کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ یہ بھِی کہا ہے کہ اس سسٹم پہلے پنجاب اور رفتہ رفتہ دیگر صوبوں تک پھیلایا جائَے۔
وزارت آبی وسائل کے مطابق اس طرح چاروں صوبوں سے 300ارب سے 325 ارب روپے تک آمدنی ہو سکتی ہے جو آبپاشی نظام کو بہتر بنانے اور مستقبل میں پانی کے قومی منصوبوں جیسے ڈیم بنانے کیلئے کام آسکتی ہے۔
اس حوالے سے اپنا پہلا جائزہ مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ اس سسٹم کے لاگو کرنے سے واٹر منیجمنٹ کو موثر ومضبوط بنایا جاسکتا ہے تاہم وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے پانی کی قیمت طے کرنے کے عمل پر پہلے سے کام شروع کرچکی ہے، جس میں ڈیموں سمیت قومی آبی منصوبے شامل ہیں ایک ٹاک فورس سے 2012ء میں سفارش کی تھی کہ ڈائریکٹر گراؤنڈ واٹر کو پمپ کرنے پر 25۔80ڈالرز لاگت آتی ہے جو ایک سال میں سطح پر ایکڑ پانی کی قیمت ہونی چاہیے۔
