کراچی میں گرمی کی شدت، طویل دورانیہ کی بجلی کی بندش، ہوا میں نمی اور ناقص حفظان صحت کے باعث جلدی امراض میں اضافہ ہوگیا ہے۔
چمڑا اسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ یحیٰی نے نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گرمیوں کے موسم میں اسپتال میں یومیہ مریضوں کی تعداد 20 فیصد اضافے کے بعد اب 6000 تک جا پہنچی ہے۔
ڈاکٹر عبداللہ نے بتایا کہ گرمی کے موسم میں فنگل، بیکٹیریل اور پیراسیٹک انفیکشن، اسکیبیز، ایگزیما، گرمی دانے اور خارش کے کیسز عام ہو جاتے ہیں۔ شہر کے کچھ علاقوں، بالخصوص کورنگی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد اور جیکب لائنز سے جلدی امراض کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جلدی امراض کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس اور اسٹیرائڈز کا غیر ضروری استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر مریض کو اسکیبیز ہو اور ساتھ انفیکشن بھی، تو ہم براہِ راست اسکیبیز کا علاج نہیں کرتے بلکہ پہلے انفیکشن کا علاج کرتے ہیں۔ اسٹیرائڈز صرف ضرورت پڑنے پر دی جاتی ہیں، خاص طور پر ذیابطیس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو بہت احتیاط سے تجویز کی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اینٹی بائیوٹکس کے غیر ضروری استعمال سے ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے جبکہ اسٹیرائڈز نیند، بھوک اور موڈ پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ گرمیوں کے دنوں میں خاص طور پر صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک سورج کی تپش سے بچیں۔ باہر نکلتے وقت مرد حضرات کیپ اور خواتین ہلکے رنگ کے اسکارف کا استعمال کریں، سن بلاک دھوپ میں نکلنے سے آدھا گھنٹہ پہلے لگائیں اور ہر ڈھائی گھنٹے بعد دوبارہ لگائیں۔
ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ فنگل انفیکشن سے بچاؤ کے لیے برش، کنگھی، تولیہ اور نیل کٹر علیحدہ استعمال کرنے، کاٹن کے موزے اور چمڑے کے جوتے پہننے، دن میں دو بار نہانے اور جسم کو تولیے سے اچھی طرح خشک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
غذا کے حوالے سے ڈاکٹر عبداللہ نے بیف، انڈے کی زردی اور مصالحے دار کھانوں سے پرہیز جبکہ دہی، دودھ اور لسی کے استعمال کو جلدی صحت کے لیے مفید قرار دیا۔
