برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرپا جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی اور مذاکرات کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان10مئی کو جنگ بندی تو ہو گئی ہے تاہم تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا خیال ہے کہ یہ کافی کمزور ہے۔ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ ہم ایک پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور انڈیا اور مذاکرات کے حوالے سے انڈیا اور پاکستان کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گے تاکہ فریقین کے درمیان اعتماد سازی ہو سکے۔بھارت کی فرمائش پر امریکی صدر کی مداخلت پر جنگ بندی کے باوجود بھارت کی جانب سے اور خصوصاً وزیر اعظم نریندر مودی جو لب و لہجہ اختیار کئے رکھا ہے وہ حد درجہ اشتعال انگیز ہے کوئی موقع پاکستان کو دھمکی دینے کا ضائع نہیں کیا جاتا گو کہ تاریخ کی بدترین ہزیمت کی شکارملک کی قیادت کا یہ اقدام کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے عین مصداق ضرور ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئے ناقابل برداشت اور حساس معاملہ سندھ طاس معاہدہ اور بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے اقدامات کا ہے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لئے عالمی ممالک کو کشمیر اور سندھ طاس معاہدے دونوں حساس معاملات میں بھارت کو انتہا پسندی سے روکنے پر توجہ دینا ہو گی کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حالیہ واقعات اور صورتحال سے ایک مرتبہپھر پوری شدت کے ساتھ عالمی ایجنڈے پر آگیا ہے اب اس حوالے سے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داریوں کے ضمن میں ماضی کی طرح صرف نظر اختیار کرنے کی بجائے اس اونٹ کو کسی کروٹ بٹھانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان فائر بندی کو مستقل طور پر جنگ بندی اور استحکام امن کی طرف لے جانے کا واحد راستہ ان دیرینہ اور سنگین مسائل پر عالمی ثالثی اور دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر لا بٹھانا ہے جو خطے میں کشیدگی کا باعث چلے آرہے ہیں جب تک اس کی سنجیدہ مساعی نہیں ہوں گی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں بھی کمی لانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
