گزشتہ روز اچانک آنے والی طوفانی ہوائوںکے باعث بجلی کے 110فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کا نظام متاثر ہوا۔ بعض علاقوں میں رات گئے تک بجلی کی سپلائی بحال نہیں کی جاسکی طوفان سے صوبے کے متعدد علاقوں میں درخت جڑوں سے اکھڑگئیں جس سے سڑکیں بند ہوگئیں پشاور شہر کے مختلف علاقوں میں دکانوں کے سائن بورڈز اور ہوٹلوں کے بینرز ہوا میں اڑتے نظر آئے جس سے عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے بھی اسی طرح کے موسمی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے گرمی کے موسم میں تیز طوفان باد و باران سے شہر میں اچانک جس طرح کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اسے صرف قدرتی عمل گردان کر بری الذمہ اس لئے نہیں ہوا جاسکتا کہ شہریوں کی زندگیاں اور املاک دائو پر لگ جاتی ہیں صورتحال سے بچنے کا تقاضا ہے کہ شہر میں جہاں گنجان آباد علاقوں میں کھو کھلے درخت ہوںان کا احتیاط سے جائزہ لینے کے بعد کاٹنے کی اجازت دی جائے صرف اور صرف بامر مجبوری ہی اس کی گنجائش ہونی چاہئے اسے بہانہ بنا کر شجر کشی شروع نہیں ہونی چاہئے جیسا کہ ایسا ہوتا ہے حیرت انگیز امر یہ ہے کہ پیسکو کی جانب سے شاخ تراشی کا سلسلہ بند کر دیا گیا ہے حیات آباد جیسے علاقے میں بھی بجلی کی تاریں درختوں کی شاخوں میں الجھی دکھائی دیتی ہیں کمزور بل بورڈز اور دکانوں پر لگے بورڈز کا ہر سطح پر معائنہ اور ان کو مضبوط بنانے کا عمل ہنگامی بنیادوں پر ہونا چاہئے شہری بھی چھتوں پر سولر پلیٹوں کے سٹرکچر اور ٹیں وفائبر گلاس سے بنی تنصیبات کی مضبوطی کا جائزہ لیں حکومت کی طرف سے کسی بھی بل بورڈ ‘ دکانوں کے بورڈز اور شہریوں کی تنصیبات کے اکھڑنے اور عوامی نقصان پر اس کے ازالے کا ذمہ دار ان کے مالکان کو ٹھہرا کر ان سے تاوان کی وصولی کا اعلان ہونا چاہئے نیز کسی کے زخمی ہونے یا خدانخوانستہ بصورت وفات اس کے ذمہ داروں کے خلاف باقاعدہ مقدمات کا اندراج ہونا چاہئے سرکاری تنصیبات کی خستگی اور کمزور تنصیب کا خاص طور پر جائزہ لیا جانا چاہئے تاکہ بدلتے موسمی اثرات اور شدائد کا مقابلہ کیا جا سکے اور یہ شہریوں کے لئے نقصان کا باعث اور خدانخواستہ جاں لیوا نہ بن سکیں۔
