عالمی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کا چرچا

ہندوستان نے پاکستان پر حملے کیے مگر پاکستان نے انتہائی صبر اور تحمل کا مظاہر ہ کیا اور پھر جب جواب دینا ناگزیر ہوگیا تو ایسا شاندار جواب دیا کہ دنیا اچانک پاکستان کو سراہنے لگی ہے۔ پاکستان کے حوالے سے جو خوش گمانی ہندوستان اور دیگر ممالک کو تھی وہ ایسی دور ہوئی کہ ان کے تمام تجزیہ نگار وں کو چُپ لگ گئی ہے ۔ پاکستان کے ائیرفورس نے اس صدی کا سب سے کامیاب ائیر سڑائیک کیا اور پاکستان کے فوج نے اپنی پروفیشنلزم کا لوہا منوایا ۔ اب جنگیں پرانے ترتیب سے نہیں لڑی جاتیں اب جنگیں مضبوط اعصاب سے لڑی جاسکتی ہیں ۔ پاکستان نے دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ وہ منصوبہ سازی اور اس پر عمل کرنے میں کتنی مہارت حاصل کرچکے ہیں ۔ یہ جنگ صرف ہندوستان نہیں لڑ رہا تھا بلکہ اسرائیل اپنے ہارپ ڈرونز اور فرانس اپنے رافیل طیاروں کی مدد سے لڑرہا تھا اس لیے کہ اس جنگ سے اسرائیلی ٹیکنالوجی اور فرانسیسی ٹیکنالوجی کی قدر کا تعین ہونا تھا ۔ پاکستان فضائیہ کے جہازوں کا ہندوستان پر مختلف سمتوں سے حملہ اور پاکستانی میزائیلوں کا ٹھیک ٹھیک اہداف تک پہنچنا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ۔ ہندوستان کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانا اور ان کے اہم ترین تنصیبات کو نشانہ بنانا آسان کام نہیں تھا ۔ ہندوستان تین دن سے مسلسل یہ کوششیں پاکستان کے خلاف کررہا تھا مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور ہندوستان کا میڈیا اور ان کے وزیر اعظم مودی مسلسل پاکستان کی تباہی کی خبریں پھیلا رہے تھے ۔ انڈین میڈیا تو پشاور شہر کی تباہی کی خبرین چلارہا تھا ۔ مگر پشاور شہر میں کسی ایک کوے تک کو وہ گزند نہیں پہنچا سکے ۔ایسے میں جب صبح ہندوستانیوں کی آنکھ کھلی اور انہوں نے اپنے فوجی اڈوں اور تنصیبات کی تباہی دیکھی تو ان کے ہوش ٹھکانے آگئے ۔جنگیں کبھی بھی کسی کی حتمی جیت یا شکست پر ختم نہیںہوتیں مگر جنگیں ملکوں اور قوموں کی حیثیت اور اہمیت کا تعین ضرور کرتی ہیں ۔ روس جیسی بڑی
طاقت یوکرین پر مسلسل حملہ آور ہوتی رہی اور ہرطرح کے ہتھیار وں کا استعمال کرتے رہے مگر وہ یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ وہ یوکرین جنگ جیت گئے ہیں لیکن ہندوستان کی پاکستان پر جنگی حملے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کا جوابی حملہ جو صرف ایک رات کی سٹرائیک پر مشتمل تھا یہ اعلان کرگیا کہ پاکستان یہ جنگ جیت چکا ہے یہ اعلان اگر پاکستان خود کرتا تو یہ جنگی پروپیگنڈا کا حصہ سمجھا جاتا مگر یہ اعلان دنیا کے وہ تمام تھینک ٹینکس کررہے ہیں جو دفاعی اور جنگی امور کو دیکھتے ہیں ۔ پاکستان اور ہندوستان کی جنگی صورتحال دنیا کے ان تمام ماہرین کی توجہ کا مرکز تھا اس کی وجوہات کئی ایک ہیں ۔ پاکستان اور ہندوستان میں دنیا کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ آباد ہے ۔اس جنگ کے پھیلنے کی صورت میں دنیا کی امن کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے تھے اور دونوں ممالک اس وقت ایٹمی طاقت رکھتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں مہلک اور دور مار میزائیلوں سے بھی کام لے سکتے ہیں ۔ اس وقت ان دونوں ممالک کے پاس روس ، فرانس ، چین ، امریکہ ، اسرائیل ، ترکی ، سویڈن اور کئی دیگر ممالک کے تیار کردہ جنگی آلات اور جہاز موجود ہیں ۔پاکستان نے تو چین کی مدد سے اپنی صلاحیت بھی اس حد تک بڑھا لی ہے کہ خود جنگی طیارے بنائے ہیں اور زمینی جنگ کے لیے خود ٹینکس میزائیل اور دیگر اسلحہ بنارہا ہے ۔ ان دونوں ملکوں کے پاس لاکھوں کی تعداد میں مستقل آرمی اور دیگر فورسز موجود ہیں ماضی میں بھی یہ دونوں ممالک مختلف محاذوں پر جنگ لڑتے رہے ہیں ۔ان
دونوں ممالک کی جنگ میں دنیا کا دلچسپی لینا اور تشویش میں مبتلا ہونا لازمی تھا ۔ اس جنگ میں ہندوستان کی میڈیا کے جھوٹ نے اس کی آرمی ،فضائیہ اور جنگی صلاحیت کو ناقابل بیان نقصان پہنچایا ہے ۔عالمی میڈیا نے اس جنگی صورتحال میں غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کی اور حقیقت بیان کرتے رہے ۔عالمی میڈیا نے پاکستان کی فوجی اور حربی صلاحیتوں کا برملا اعتراف کیا ہے ۔یہ بھی دلچسپ مرحلہ ہے کہ پاکستان نے اس پورے عرصہ میں صرف ایک ہی دفعہ اٹیک کیا تھا اور وہ اتنا موثر تھا کہ اس سے انڈیا کے کئی ایک شہر لرز اٹھے تھے ۔ انڈیا نے جو بے ترتیب حملے کیے تھے ان کے جواب میں تمام ٹارگٹس کو منصوبہ بندی کرکے نشانہ بنانا اور ان جگہوں کو نشانہ بنانا جہاں سے پاکستان پر ہوائی حملے ہورہے تھے ایک مشکل اور صبر آزما کام تھا اور انڈیا سمیت دنیا بھر کے حربی ماہرین اس کی توقع پاکستان سے نہیں کررہے تھے ۔ پاکستان نے ہندوستان کو چند برس پہلے بھی بڑا زبردست جواب دیا تھا اور ان کا پائلٹ پکڑ کر ان کو واپس کردیا تھا ۔یہ اعصاب کی جنگ جس بہادری اور جوانمردی سے پاکستانی افواج نے لڑی ہے اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستان افواج کسی بھی جارحیت کی صورت میں ملک کا دفاع کرسکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر دندان شکن جواب بھی دے سکتے ہیں باوجود اس کے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اسکے ہوتے ہوئے بیشتر ممالک دیگر حربی ذرائع میں کمی کردیتے ہیں اس لیے کہ ان کو یقین ہوتا ہے کہ ان کے پاس ایٹم بم موجود ہیں کوئی ان پر جنگ مسلط نہیں کرسکتا ۔مگر پاکستان نے ایٹم بموں کی موجودگی میں بھی اپنی روایاتی جنگ کے لیے تیاری ہمیشہ مکمل
رکھی ہے ۔ دنیا کا اور خاص کر ہندوستان کا یہ خیال کہ پاکستان مالی مشکلات کا شکار ہے وہ اس وجہ سے حربی معاملات میں بھی کمزور ہوگا اب غلط ثابت ہوگیا ہے ۔ پاکستان مختلف حربی ضرورتوں میں اب خود کفیل ہوگیا ہے اور بیشتر چیزوں میں اب حربی خدمات اور جہاز ،ٹینک اور ہتھیار عالمی مارکیٹ میں فروخت بھی کررہا ہے ۔ عالمی میڈیا نے اس وقت پاکستان کی
حربی صلاحیتوںکو جس طرح اجاگر کیا ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہئیے اور پاکستان کے دیگر شعبوں کو نیک نامی کی اس دوڑ میں شامل کرنا چاہئیے ۔ماضی میں پاکستان کے بینکرز نے دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔ پی آئی اے نے ایک عرصہ تک دنیا میں پاکستان کو سربلند رکھا تھا سکواش اور ہاکی میں کافی عرصہ تک اس ملک کی نیک نامی کی نیک نامی رہی تھی ۔ اب بھی پاکستان میں کئی شعبہ ایسے ہیں جو پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔پاکستان اس وقت ساٹھ فیصد سے زیادہ یوتھ رکھنے والے دنیا کے چند ایک ممالک میں شامل ہے ۔اس یوتھ کو مختلف مہارتیں سکھا کر ہم پاکستان کی نیک نامی میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں ۔پاکستان کو صرف چار ماہ درکار ہیں جن میں پاکستان کے حوالے سے مثبت چیزیں عالمی میڈیا پر جائیں اس کے بعد پاکستان کے ترقی کا سفر شروع ہوگا ۔ بدقسمتی سے عالمی میڈیا میں پاکستان کی ہندوستان پر موجودہ جنگی برتری کے علاوہ کوئی مثبت خبر نہیںہے۔ رہی سہی کسر افغانستانی شہریوں کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے نے پوری کی ہے ہندوستان اور پاکستان کے جنگی ماحول میں بھی یہی افغانستانی باشندے اپنا زہریلا پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے تھے ۔ اس مسئلہ کا پاکستان کو کوئی مستقل حل نکالنا ہوگا اور ان سب افغانستانیوں کو ان کے ملک فوراً بھیجنا ہوگا اور وہ جوغلط طریقے سے پاکستانی پاسپورٹ بناکر بیرون ملک ہیں ان کے پاسپورٹ فوری کینسل کرنے ہوں گے ۔تب ہی عالمی میڈیا پر اپنا مثبت امیج ہم بحال کرسکیں گے ۔ اس وقت پاکستان دنیاکے خبروں میں ایک فاتح کے طور پر ٹرینڈ کررہا ہے اور ہندوستان بھر میں مودی کو شدید تنقید کا سامنا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کے مضمرات