محکمہ صحت نے 62لاکھ کہاں اڑا

ہوائی لیور ٹرانسپلانٹ: محکمہ صحت نے 62لاکھ کہاں اڑا دئیے؟ سوشل میڈیا صارفین

ویب ڈیسک: لیور ٹرانسپلانٹ ہوا نہیں تو محکمہ صحت نے 62لاکھ کہاں اڑا دئیے؟ سوشل میڈیا صارفین میں نئی بحث چھڑ گئی، محکمہ صحت نے ڈیجیٹل سرجری کانیامعیار قائم کرتے ہوئے 37 سالہ خاتون کے کامیاب لیور ٹرانسپلانٹ کی خبر جاری کردی تاہم حقیقت میں مریضہ کا آپریشن ہوا ہی نہیں بلکہ صرف فیس بک پرسرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جگر عطیہ کرنے والے ڈونر کے بیمار ہوجانے کی وجہ سے لیور ٹرانسپلانٹ نہیں کیا جاسکا، لیکن محکمہ صحت کے افسروں نے لیور ٹرانسپلانٹ کی مد میں ہیلتھ کارڈ سے 62 لاکھ روپے کا علاج ہونے کی پریس ریلیز جاری کردی، اس ضمن میں قائد اعظم انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں مریض کے حوالے سے محکمہ صحت ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ہری پور کی رہائشی 37 سالہ خاتون کا لیور ٹرانسپلانٹ کامیابی سے ہوگیا ہے، جس پر صحت کارڈ سے 62 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
مذکورہ خبر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ڈونر خود بیمار ہوگیا تھا جس کی وجہ سے آپریشن ممکن نہیں ہوسکا تاہم محکمہ صحت نے پریس ریلیز جاری کرکے پیشگی خوشخبری کا ریکارڈ قائم کردیا، اس حوالے سے بحث کی جارہی ہے کہ کیا محکمہ صحت نے عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے جعلی خبر جاری کی؟ کیا صحت کارڈ کے فنڈز کی کوئی نگرانی بھی کی جارہی ہے یا یہ صرف پریس ریلیز تک محدود ہوگیاہے؟ جب آپریشن نہیں ہوا تو 62 لاکھ روپے کہاں گئے؟ کیا یہ ویرچوئل ٹرانسپلانٹ تھا؟
سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیا محکمہ صحت نے ڈیجیٹل ہسپتال کھول رکھا ہے جہاں آپریشن آن لائن ہوتے ہیں؟ ذرائع نے بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب محکمہ صحت کے افسروں نے پریس ریلیز کا استعمال کرتے ہوئے عوامی توجہ حاصل کرنیکی کوشش کی ہے، گزشتہ برسوں میں بھی غیر تصدیق شدہ دعوؤں کی بھرمار رہی ہے لیکن اس بار انہوں نے سوشل میڈیا سرجری کا نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ صحت اسی طرح آن لائن آپریشن کرتا رہا تو جلد ہی پاکستان ڈیجیٹل طب کی دنیا میں اول نمبر پر آجائے گا۔

مزید پڑھیں:  نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47سائنسدانوں اور انجینئرز کو سول ایوارڈز عطا