ویب ڈیسک: پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا تعلق بی جے پی سے نکل آیا، پہلگام فالس فلیگ کے بعد مودی کا ایک اور فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب ہو گیا، اور ایک کے بعد ایک ڈرامہ بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔
17مئی کو گرفتار کی جانے والی ہریانہ کی ٹریول یوٹیوبر جیوتی ملہوترا بی جے پی کی کارکن نکلی، جیوتی ملہوترا کو کچھ دن قبل پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق مودی سرکار کا الزام ہے کہ جیوتی نے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطہ رکھ کر حساس معلومات فراہم کیں، اس کے برعکس گرفتار خاتون بی جے پی ہریانہ سے وابستہ ہیں اور متعدد بار بی جے پی کے ایونٹس میں شریک ہو چکی ہیں، بھارتی بارڈر کراس کرنے پر بی ایس ایف جوان نے جب شناخت پوچھی تو جیوتی نے خود کو ہریانہ بی جے پی سے بتایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی ایس ایف جوان نے بی جے پی ہی چاہیے کہہ کر خاتون سے جانچ پڑتال چھوڑ دی، یہ جانچ پڑتال نہ کرنا اور چھوڑنا بی جے پی کا شاخسانہ لگتا ہے۔
بھارتی عوام کا کہنا ہے کہ جیوتی ملہوترا کا ویلاگ ثابت کرتا ہے کہ وہ بی جے پی کی قریبی کارکن اور سپورٹر ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ مودی کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور فالس فلیگ سازش ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر عوامی بیداری نے مودی کی فالس فلیگ ڈرامے کا پردہ چاک کر دیا، بی ایس ایف کی جانچ میں غفلت، تضاد اور سازش میں ملوث خاموشی، مودی سرکار کی گھناؤنی سازش کی قعلی کھل گئی۔
