ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے نورمقدم کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے نورمقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی، تاہم سپریم کورٹ نے مجرم ظاہر جعفر کے مالی اور چوکیدار کی سزائیں کم کر دیں۔
مجرم ظاہر جعفر نے 2021ء میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی جس کے بعد ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مختصر فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات میں سزائے موت برقرار رکھی ہے، ریپ کیس میں سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی گئی جبکہ اغوا کے مقدمہ میں 10 سال قید کو کم کر کے ایک سال کر دیا گیا ہے، عدالت نے نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، ظاہِر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور عدالت میں موجود تھے۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے سماعت کے آغاز میں دلائل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کنندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔ وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شریک ملزم چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دونوں ملزموں کو 10، 10 قید کی سزا سنائی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا۔جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مالی اور چوکیدار کا گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی، بعدازاں چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل مکمل ہونے پر نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے دیگر کیسز کے باعث سماعت میں وقفہ کر دیا۔بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا۔
