ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ کرپشن پر ریاستی اداروں کی خاموشی خطرناک رجحان بن چکی ہے، پختونخوا نے بندوق سے دہشتگردی جھیلی، لیکن اب مالی دہشتگردی کا سامنا ہے، اور یہ ہمارا فرض ہے کہ خیبرپختونخوا کی حالت زار پر لب کشائی کریں۔
صدر اے این پی خیبرپختونخوا نے کہا کہ 40 ارب کی کرپشن ضلع کوہستان میں ہوئی، الزام نہیں، حالانکہ سپیکر کا اعتراف ہے، سپیکر خود کہہ رہے ہیں کہ 500 ارب کی کرپشن ہو چکی ہے، لیکن ادارے خاموش کیوں؟
انہوں نے کہا کہ نیب اور اینٹی کرپشن کہاں ہیں؟ کرپٹ عناصر کو کون بچا رہا ہے؟ ضلع نوشہرہ میں 19 کروڑ کی گندم غائب ہوئی، اس پر صرف دو افسر گرفتار ہوئَے، مگر اصل مافیا آزاد پھر رہا ہے۔ مردان میں 62 کروڑ کے سولر پراجیکٹس کرپشن کی نذر ہوئے، اور اس سے جعلی کمپنیاں فائدے میں رہیں۔
میاں افتخان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے لیے فنڈز نہیں، مگر کرپشن کے لیے اربوں دستیاب ہے، یہ دوہرا معیار ہے، کرپشن پر ریاستی اداروں کی خاموشی خطرناک رجحان بن چکی ہے، یہ صرف بدعنوانی نہیں بلکہ مالی دہشتگردی ہے۔
