امن کی طرف بتدریج واپسی

پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی کشیدگی میں کمی تو شاید ہی ممکن ہو ایسا اسی وقت ہی ہوسکے گا جب دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی وجہ نزاع پر کامیاب مذاکرات ہوں اس سے قطع نظر حالیہ کشیدگی کے بعدتصادم سے بچنے کی دونوں کی مساعی خوش آئند ہے ۔ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رابطے میں ہیں کہ جنگ بندی کو مزید ‘پائیدار’ بنایا جا سکے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا وقتا فوقتا رابطہ برقرار ہے اور کشیدگی میں کمی کے لیے ایک منظم طریقہ کار تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس میں ممکنہ طور پر بین الاقوامی سرحد کے ساتھ آگے کی تعیناتی اور باقاعدہ فوجیوں کی مرحلہ وار کمی شامل ہوگی، پاکستان رینجرز اور ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس جلد ہی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کریں گے۔یہ یقینا مثبت علامات ہیں۔ معمول کی طرف بتدریج واپسی سے دونوں ریاستوں کو حالیہ بحران پر غور کرنے کا پورا موقع میسر آئے گا جس سے امید ہے کہ اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے باہمی طور پر قابل قبول ذرائع کی تلاش میں آسانی ہو گی لگتا ہے کہ ہندوستان کو کچھ احساس ہو گیا ہے کہ طاقت کے استعمال کی دھمکی کا اب موقع نہیں رہا دشمنی کو ہوا دینا وقت کے ساتھ ساتھ مزید مشکلات پیدا کرے گایہ بات حوصلہ افزا رہی ہے کہ واہگہ اٹاری بارڈر کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ سکھ یاتریوںکی آمدورفت کے لئے برف پگھلنے پر کرتار پور کوریڈور دوبارہ کھل جائے گا، جسے نئی دہلی نے بند کر دیا تھااگرچہ سرکاری سطح پر غور و خوض اور بات چیت ہوتی ہے، لیکن لوگوں کے لیے تجارتی اور روحانی زیارتوں کے فوائد سے محروم رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہئے اگر موجودہ مسائل کے پائیدار حل تلاش کرنے کا عزم ہے توعداوت کا راستہ ترک کرنا ہو گی لوگوں سے لوگوں کے رابطے کی اجازت دینے سے اس سلسلے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ دونوں ممالک ماضی میں مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے مسائل پر پیش رفت حاصل کرنے کے بہت قریب آچکے تھے اور اس کی کوئی وجہ نہیں کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  نہ سمجھوگے تو مٹ جائو گے اے ''مسلم حکمرانو''