ڈرون حملہ یا کچھ اور؟

خیبر پختونخوا میں بھارت کے مہرے خوارج کی صورت میں دہشت گردی کر رہے ہیں تو بلوچستان میں سرمچار بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں لیکن گزشتہ رز جس صلاحیت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے ان عناصر کو عین کمین گاہ کے احاطے میں نشانہ بنایا گیا اس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اب ان کے سرپرست کے ہوش ٹھکانے لگانے کے بعد اب ان کا بھی صفایا کیا جائے گا تاہم دوسری جانب جونئی صورتحال درپیش ہے وہ یہ کہ یہاں ضم اضلاع اور بندوبستی ضلع میں ڈرون حملہ ہوتا ہے مگر اس کا علم نہیں ہو پاتا کہ یہ کہاں سے ہوا اس کی نہ تو کوئی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے اور نہ ہی اس کا علم ہو پاتا ہے کہ پراسرار واقعہ کیسے پیش آیا ہم سمجھتے ہیں کہ اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے اس کی بجائے جہاں کوئی واقعہ ہو حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس کے حوالے سے مستند اور مصدقہ معلومات کی فراہمی کی ذمہ داری نبھانی چاہئے تاکہ ابہام اور پراپیگنڈہ کا موقع تلاش کرنے والوں کو کامیابی نہ ملے کچھ عرصے کے دوران خیبر پختونخوا میں اس طرح کے دو واقعات ایک واقعہ گزشتہ روز ہی کا ہے اخباری اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ میں چاربچے جاں بحق اور پانچ افراد شدید زخمی ہو گئے ابھی تک اس کا علم نہ ہو سکا کہ اس واقعے کی حقیقت کیا ہے؟ اس واقعے کے خلاف عوام میں اشتعال فطری امر ہے یہ اس طرح کی صورتحال ہی ہوتی ہے جس سے چہ میگوئیوں کو تقویت ملتی ہے جس کے تدارک کا تقاضا ہے کہ عوام سے حقائق چھپانے کی بجائے ان کو آگاہ کیا جائے اور اگر معاملہ حادثتاً ہو تو بھی اسے تسلیم کرنا ہی بہتر طریقہ ہوتا توقع کی جانی چاہئے کہ آئندہ اس طرح کی کسی متوقع صورتحال پر ایسی دانستہ و نادانستہ غلطیوں سے گریز کیا جائے گا۔جس کی کوئی وجہ اور جواز نہ ہو۔اس طرح کے اقدامات اور افعال سے گریز لازم ہے جو بلاوجہ کے عوامی ردعمل اور اشتعال کا باعث بنیں اورخاص طور پر جس سے معصوم جانوں کا ضیاع ہو۔

مزید پڑھیں:  واٹر پالیسی