دشمن اپنی پراکسی کے ذریعے ملک

خضدارحملہ: دشمن اپنی پراکسی کے ذریعے ملک پر حملہ آور ہے،قومی اسمبلی

ویب ڈیسک: قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی و اپوزیشن ارکان نے خضدار حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک دشمن عناصرکو شکست دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ دشمن اپنی پراکسی کے ذریعے ملک پر حملہ آور ہے، اسے اس میدان میں بھی قوم متحد ہو کر شکست دے گی۔
بزدل دشمن نے اب ہمارے بچوں پر وار کیا، عطا تارڑ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارر نے کہا کہ قوم نے انتہائی بہادری اور دلیری کیساتھ افواج پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ بزدل دشمن نے اب ہمارے بچوں پر وار کیا ۔ خضدار میں اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بزدلانہ حملہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ بزدل دشمن روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، دشمن اپنی پراکسی کے ذریعے ملک پر حملہ آور ہے ۔ دشمن کو کنونشنل وار فیئر میں برترین شکست ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو آنکھ سے آنکھ ملا کر دہشتگردوں سے مخاطب ہوتے ہیں، شازیہ مری
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ خضدار حملہ واقعی افسوس ناک ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کا مل کر مقابلہ کرنا پڑے گا۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ۔ اس درندگی سےاب ہمیں نجات چاہیے۔
انہوں ںے کہا کہ بلاول بھٹو آنکھ سے آنکھ ملا کر دہشت گردوں سے مخاطب ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی نے دہشت گردی میں قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردوں کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے۔ ان کا کوئی ایمان نہیں۔ ثابت ہوچکا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سارے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔
خضدار واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، عالیہ کامران
جے یو آئی کی رکن اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ بلوچستان میں پراکسی وار کئی دہائیوں سے ہو رہی ہے، خضدار واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان دنیا کو اس پراکسی سے آگاہ کرے۔
دہشت گردی سے چھٹکارا دلانا افواج پاکستان کا کام ہے، شیر افضل
شیر افضل مروت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ تاریخ لکھی جائے گی کہ ہم نے بطور پارلیمنٹرین کیا کردار ادا کیا ۔ دہشت گردی سے چھٹکارا دلانا افواج پاکستان کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 25سال سے دہشت گردی کا شکار ہیں، افواج پاکستان کی بھارت کیخلاف جنگ میں کامیابی پر بہت ستائش کی۔ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہ کوئی مذہب ہے۔ بچوں کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں، بچے وزیرستان کے ہوں یا بلوچستان کے یا کسی اور علاقے کے، بچے سانجھے ہوتے ہیں۔ معصوم بچوں کو بچانا سب سے اولین ذمے داری ہے کیونکہ یہ ہمارا مستقبل ہیں۔
2018 کے وزیراعظم اور ان کی پارتی نے دہشتگردوں سے مذاکرات کئے، رئیسانی
پیپلز پارٹی کے رہنما جمال رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی صرف فوج کا مسئلہ نہیں ہے۔ 2018ء میں ایک وزیر اعظم بنایا گیا، اس وزیر اعظم اور اس کی پارٹی نے ان دہشتگردوں سے مذاکرات کی بات کی ۔ آج کی دہشتگردی کی لہر کی وجہ وہی مذاکرات پالیسی بنی بنی۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد سمیت کتنے ہی لوگ دہشتگردی میں شہید ہوئے ۔ دہشتگردی میں بچے کھونے والوں سے ان مذاکرات کا پوچھیں، فوج تو دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، قوم بھی ساتھ دے۔
دہشت گردی کسی بھی علاقے میں ہو وہ قابل مذمت ہے، راجا پرویز
پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں ۔ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔دہشت گردی کسی بھی علاقے میں ہو وہ قابل مذمت ہے۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کے مذمت کی اور تحقیقات کی پیشکش کی ۔ مسلح افواج نے بھارتی جارحیت پر کسی سویلین آبادی یا شہری کو نشانہ نہیں بنایا۔ جس طرح ہندوستان کے دانت کھٹے کیے گئے، ہم دہشت گردی کو بھی اکھاڑ پھینکیں گے۔
بزدل دشمن نے معصوم بچوں پر وار کیا، طارق فضل
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آج بھی بزدل دشمن نے معصوم بچوں پر وار کیا۔ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے ۔ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ 90 ہزار جانوں کا نقصان ہوا۔ پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہے اور مقابلہ کررہا ہے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:  ٹانک سے اغوا ہونے والے ضلعی ایجوکیشن آفیسر سمیت 4افراد رہا