ویب ڈیسک: بجٹ 2025 سے قبل سسرحد چیمبر آف کامرس سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اور اس دوران اہم امور زیر بحث رہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کے زیر نگرانی کابینہ ممبران نے بجٹ سے پہلے سسرحد چیمبر آف کامرس سے مشاورتی اجلاس میں بھرپور شرکت کی۔ اجلاس میںصوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ صرف وفاق ہی نہیں صوبوں پر بھی آئی ایم ایف کا دباو ہے.
اجلاس میں صوبائی وزیر ایکسائز خلیق الرحمان، معاون خصوصی انڈسٹریز عبد الکریم تورڈھیر، سیکرٹری ایکسائز خالد الیاس، ڈائریکٹر جنرل کیپرا فوزیہ اقبال، محکمہ ریونیو حکام سمیت سرحد چیمبر آف کامرس کابینہ، تاجروں، صنعتکاروں اور سرمایہ داروں نے بھی شرکت کی۔
مزمل اسلم نے اس موقع پر کہا کہ خیبرپختونخوا مالی لحاظ سے 93 فیصد وفاق پر منحصر ہے، جبکہ صوبہ پورے بجٹ کا صرف سات فیصد محصولات اکھٹا کرتا ہے، خیبرپختونخوا میں باقی صوبوں سے کم محصولات جمع ہوتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ صوبوں پر ائی ایم ایف کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا ہے۔
صوبائی مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال خیبرپختونخوا نے ٹیکس و نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیا ہے، پشاور سیف سٹی کیلئے دو ارب جاری کر دییے گئے ہیں، تاجروں اور صنعتکاروں کے تمام جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر ایکسائز نے اجلاس میں بتایا کہ پچھلے سال پراپرٹی رینٹل ٹیکس 16 فیصد سے 10 فیصد تک کم کیا ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن کیلئے یونیورسل نمبر پلیٹ سکیم شروع کی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ تعلیمی اداروں پر ٹیکس کو فکسڈ کردیا ہے جو بہت کم ہے، پچھلے سال پراپرٹی انتقال ٹیکس کو 6.5 فیصد سے 3.5 تک کم کیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس باقی صوبوں سے کم ہے۔ کارخانوں پر 2020 سے پہلے بقایاجات کم کرنے کیلئے ایمنسٹی سکیم پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تاجروں اور صنعتکاروں کو بہتر سہولیات دینے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا، تاجروں اور صنعتکاروں کے کچھ مسائل موقع پر حل کرنے کے احکامات جاری کر دییے گئے، ان کا کہنا تھا کہ صرف وفاق ہی نہیں صوبوں پر بھی آئی ایم ایف کا دباو ہے، اس لئے ہمیں ہر طرح سے خود کو تیار رکھنا ہوگا.
