چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف تحریک استحقاق

ایمل ولی نے سینیٹ میں چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی

ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے )کے رویے کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ چئرمین پی ٹی اے کا رویہ نہ صرف غیر سنجیدہ اور غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ سینیٹر کی حیثیت سے ان کی توہین بھی کی گئی۔
ایمل ولی خان نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی برائے پسماندہ علاقوں کے اجلاس کے دوران وہ اس وقت حیران رہ گئے جب بریفنگ دینے والے افسر نے خیبر پختونخوا کو "کے پی” کہہ کر پکارا "میں نے اسے روکا اور کہا ‘پشتونخوا کہو’، کیونکہ ہماری شناخت صرف ایک مخفف سے نہیں جڑی بلکہ پوری تاریخ اور قربانیوں سے جڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ وزیرستان سے باجوڑ تک 1500 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل بچھائی گئی ہے، جس پر میں نے سوال اٹھایا کہ "جب ان علاقوں میں انٹرنیٹ موجود ہی نہیں، سگنل تک نہیں آتے، تو کیبل کا فائدہ کیا ہے؟”
ایمل ولی خان نے استفسار کیا کہ کیا ریاست نے وہاں نیٹ کی اجازت دی ہے؟ کیا مہمند یا وزیرستان میں انٹرنیٹ کام کرتا ہے؟ "سات اضلاع ایسے ہیں جہاں آج بھی نیٹ ورک ناپید ہے۔
"سینیٹر ایمل ولی خان نے انکشاف کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے انہیں کہا: "آپ کو سکیورٹی رسک قرار دینا چاہیے”۔ اس پر انہوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا:کیا اپنی قوم کے حقوق کی بات کرنا جرم ہے؟ کیا اپنی سرزمین کی آواز بننا گناہ ہے؟ا۔
یمل ولی خان نے واضح کیا کہ وہ اس توہین پر چیئرمین پی ٹی اے کا استعفیٰ چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے سینیٹ میں باقاعدہ پرولیج موشن جمع کروا دی گئی ہے۔
انہوں نے ان تمام سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی حمایت کی اور اس معاملے کو قانونی سطح پر اٹھایا۔
آخر میں انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاجس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں، وہ صرف مائیک آن یا بند کرنے کے لیے نہیں، بلکہ ایک سینیٹر کے عزت اور وقار کا تحفظ بھی اسی کرسی کا فرض ہے۔
میری تحریکِ استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوائی جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ کو اپنے اقدام پر پچھتانا پڑے گا، ایران