ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ہمارے بچوں کے قتل پر ریاستی ادارے بے حسی کا مجسم نمونہ بنے بیٹھے ہیں۔
سینیٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوامی نیشنل پارٹی سینیٹر ایمل ولی خان نے ریاستی بے حسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اکیسویں صدی ہے، ایک ایسی دنیا جہاں جانوروں کے مرنے پر بھی قانون حرکت میں آتا ہے، لیکن ہمارے بچوں کے قتل پر ریاستی ادارے بے حسی کا مجسم نمونہ بنے بیٹھے ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اگر اے پی ایس کے بچے بلوچستان میں شہید ہوتے تو شاید ان کا ذکر بھی کوئی نہ کرتا،سانحہ اے پی ایس کے وقت بھی یہی حکومت اقتدار میں تھی اور آج بھی بچوں کے قتل عام پر کوئی سنجیدہ عملی قدم نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے سینیٹ فلور پر مطالبہ کیا کہ جیسے آج بلوچستان کے بچوں کے لیے ایک دن مخصوص کیا گیا، ویسے ہی شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والی 6 معصوم بچیوں کے لیے بھی ایک دن مخصوص کیا جانا چاہیے تھا، کیا ان معصوم جانوں کے لیے کوئی ایوان میں آواز نہیں اٹھا سکتا؟
ایمل ولی خان نے نیشنل ایکشن پلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہترین دستاویز تھی جو کاغذی حد تک محدود رہی، جب سینکڑوں لوگ شہید ہو جائیں اور پھر بھی عملدرآمد نہ ہو، تو یہ صرف ریاستی ناکامی نہیں بلکہ مجرمانہ غفلت ہے،جن افسران نے اس منصوبے کو مصلحت کی نذر کیا، ان کا احتساب کب ہوگا؟۔
انہوں نے پاکستان کی داخلی و خارجی پالیسی پر دو نکاتی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ داخلی محاذ پر ہمیں آئین پر مکمل عملدرآمد، جمہوریت کی مضبوطی اور 18ویں آئینی ترمیم کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا،خارجی محاذ پر ہمیں جنگ کی بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی ہوگی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ یورپ کی طرز پر امن و تجارت کا راستہ اپنانا ہوگا۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ اس کے "اسٹریٹیجک اثاثے” کون ہیں اور "آفات” کون سی "ہمیں امن امریکہ یا سعودی عرب سے نہیں، اپنی دانش، سچائی اور دفاعی پالیسی کی اصلاح سے ملے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ پختونخوا اور بلوچستان کے عوام پراکسی جنگوں کے تھک چکے ہیں۔ ہمارے ہر گائوں میں شہدا کی قبریں ہیں، اور ہمیں پوچھنا ہوگا کہ ان 50سالہ جنگوں نے ہمیں کیا دیا اور کیا چھین لیا؟۔
آخر میں سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ پاکستان میں امن صرف اسی وقت قائم ہوگا جب عوام کو ان کا حق دیا جائے گا، صوبوں کو خودمختاری ملے گی اور جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے۔
