بلوچستان میں امن کی بحالی کے اقدامات

کور کمانڈرز کانفرنس میں اس امر کا ا عادہ کیا گیا کہ خضدار میں دہشت گرد حملہ بھارتی پشت پناہی سے چلنے والی پراکسیز کے ذریعے کیا گیا، شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، پاکستان کے عوام کا تحفظ مسلح افواج کی اولین ترجیح رہے گاایسا لگتا ہے کہ بالاخرقدرت نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے پرمبنی حالات پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ابتداء آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کو ہزیمت سے دو چار کرنے سے ہوئی جبکہ دوسرا پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیوں میں کمی آنا ہے ساتھ ہی ساتھ امید کی جارہی ہے کہ پاکستان میں سیاسی تقطیب پرمبنی حالات سے نکلنے کااب کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا۔ معاشی میدان میں بھی بہتری کی طرف پیشرفت ہو رہی ہے جس سے قطع نظر اس وقت بلوچستان میں امن کی بحالی اور را کے نیٹ ورک سے وابستہ عناصر کا صفایا سرفہرست معاملہ ہے ایران بلوچستان سرحد کو پہلے کی بہ نسبت اس بار ایران کی طرف سے ایک سرحدی پٹی کو دیوار کھڑی کرکے محفوظ بنانے کا عندیہ دیاگیا ہے جبکہ چین کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردوں کے محل وقوع کی نگرانی کی سہولت کاری کی سہولت نئی ہے جس کا واضح طور پر عندیہ دیا گیا ہے دیکھا جائے تو ایسے حالات پیدا ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں مغربی سرحد پر دبائو میں کمی آئے گی اور مشرقی سرحدی پر بھی تنائو کے باوجود اب جارحیت کے امکانات ہونے کے باوجود بھی حالات پہلے کی طرح پر خطر متصور نہیں ہوں گے ایسے میں بیرونی خطرات کے مقابلے میں داخلی شرپسند عناصر کا مکو ٹھپنا ترجیح اول بن جاتی ہے اس حوالے سے ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک کوئی واضح پلان بھی سامنے آئے بہرحال کور کمانڈر ز کانفرنس میں اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ بلوچستان میں جامع تطہیری عمل شروع کیاجائے بلکہ جاری عمل میں مزید شدت اور تیزی لائی جائے گی جس کے بعد ہی تیزی سے سرمایہ کاری اور پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل و توسیع ہو سکے گی جوپاکستان کے ساتھ افغانستان کے لئے بھی ترقی کا زینہ ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں صنعتی ترقی ،مسائل اور امکانات