ساٹھ ہزار افراد کی حج سے محرومی

پاکستان سے حج پروازیں 31مئی سے شروع ہونے جارہی ہیںجس میں رواں سال سرکاری عازمین کی پوری تعداد 89 ہزار 605 فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جائے گی مگر پرائیویٹ سکیم کے تحت جانے والوں کی تعداد محض 25 ہزار کے قریب ہو گی۔پاکستان میں اس سال حج کا مجموعی کوٹہ تقریبا ایک لاکھ اسی ہزار افراد تھا جس میں نصف کو سرکاری حج سکیم اور نصف کو پرائیوٹ حج آرگنائزر نے اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کروانا تھی۔ مگر پرائیویٹ سکیم کے تحت حج کے خواشمند60ہزار سے زیادہ لوگ حج سے محروم ہو گئے ہیں۔جس کی بڑی وجہ پرائیوٹ حج آپریٹرز یہ لوازمات پورے کرنے میں ناکام بتائی جاتی ہے اس بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کام کر رہی ہے گوکہ اس ضمن میں ایک بڑی رکاوٹ سعودی عرب کی طرف سے پورٹل قائم کرکے اس کے ذریعے ادائیگی کا نو متعارف نظام تھا تاہم اس کو بنیادی وجہ گردان کر بری الذمہ نہیں ہوا جا سکتا اگر چہ حکومت اور نجی حج آرگنائزرز کے درمیان مقدمہ بازی بھی ہوئی اور ابہام بھی تاخیر کا باعث بنا اس میں حکومت کی جانب سے بروقت آگاہی اور روابط کا فقدان بھی صرف نظر کرنے کاحامل امر نہیں لیکن بالاخر ذمہ داری پرائیویٹ حج آرگنائزر ہی پرعاید ہوتی ہے جن کی جانب سے مختلف وجوہات اور کوتاہی کی بناء پر بروقت ادائیگیاں یقینی نہ بنائی جاسکیں نجی حج آرگنائزرز کا قبل ازیں طریقہ کار ہی یہ رہا ہے کہ وہ کوٹہ پورا کرکے ادائیگیاں وصول اور عازمین حج کے لئے انتظامات آخری لمحوں میں ہی کرپاتے ہیںپھر ایجنٹ اور سب ایجنٹوں کا کردار بھی الگ سے افراد کے حصول اور ادائیگیوں میں تاخیر کا حامل امر رہا ہے ایسے میں امسال جونیا طریقہ کار اختیار کیا گیا بجائے اس کے کہ اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کی سعی ہوتی حکومت سے لے کر حج آپریٹرز تک اور ممکنہ طور پر خود بعض عازمین حج کی جانب سے بھی تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا ہو جواب ایک لاینحل مسئلے کے طور پر سامنے ہے ادائیگیوں کے لئے پورٹل اب بند ہوچکا ہے اور علاوہ ازیں انتظامات کا کوئی اور متبادل طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا اصولی طور پر وزارت مذہبی امور اور حج کو اس صورتحال کی تسلسل سے نگرانی کرکے عازمین حج کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانی چاہئے تھی جس پر حسب سابق توجہ نہیں دی گئی جبکہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کاروباری جھمیلوں میں پڑے ہونے کے باعث بروقت کام مکمل نہ کر سکے جنہیں خود بھی اس گھمبیر مالی و کاروباری مسائل ہی درپیش نہیں بلکہ عازمین حج کی ادھوری ادا شدہ رقوم کے بھی ڈوبنے کا خدشہ ہے اس ضمن میں جلد کوئی حل نہ نکالا جا سکے تو آنے والے دنوں میں یہ بڑے وجہ نزاع اور سکینڈل کے طور پر سامنے آسکتا ہے جس کے اثرات سے حکومت کی ساکھ بھی محفوظ نہیں رہ پائے گی۔

مزید پڑھیں:  بجٹ وعدے 'دعوے اور توقعات