ویب ڈیسک: 16افراد کے قاتلوں کی گرفتاری پشاورپولیس کیلئے چیلنج بن گئی، تفصیلات کے مطابق پشاور کے مختلف علاقوں میں قتل کی بڑی وارداتوں میں خواتین اور بچوں سمیت16افراد کے قتل کیسز میں نامزد ملزمان کی گرفتاری پشاورپولیس کیلئے چیلنج بن گئی،ان وارداتوں میں کئی روز گزرنے کے بعد بھی تاحال پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ قتل کیسز جمیل چوک اور ارمڑ میں پیش آچکے ہیں،25اپریل کو تھانہ پھندو کی حدود جمیل چوک رنگ روڈ پر عبد اللہ ، طاہر، اسامہ ، اویس ، وقاص ،ثاقب اور ایک راہگیر یحیٰ کو قتل کیا گیا، اس واقعہ سابقہ دشمنی کا شاخسانہ تھا اورمقتولین کے ورثاء کی جانب سے دعویداری کے بعدبعض مشکوک اورملزمان کے رشتہ داروں کوحراست میں لیا گیا، تاہم فائرنگ کرنے والے اصل ملزمان ایک ماہ بعد بھی آزاد ہیں۔
20مئی کو ارمڑ خٹکو پل میں مستورات تنازعہ پر ایک ہی خاندان کے 6افرادکے درد ناک قتل کیس کی دعویداری دو بھائیوں شمشاد اور منصور سمیت خان محمد پر کی گئی، تاہم 7 روز گزرنے کے بعد اس کیس میں بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی، اسی روز تھانہ شہید گلفت حسین کی حدود اشرف روڈ پر55سالہ تاجر عبدالوحید جس کی رام پورہ گیٹ میں گھی اور چاول ہول سیل کی دکان ہے کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
پولیس قاتلوں کا تاحال کھوج نہیں لگا سکی، اسی طرح چند روز قبل تھانہ رحمان بابا کی حدود دیرکالونی میں ملزمان نے جواں سالہ شادی شدہ جوڑے کو قتل کردیا تھا جس میں ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوسکے ہیں جس کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ 16افراد کے قاتلوں کی گرفتاری پشاورپولیس کیلئے چیلنج بن گئی.
