ویب ڈیسک: صوبہ بھر میں جعلی انرجی ڈرنکس کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا، تیزی سے بڑھتا ہوا کاروبار نہ صرف نوجوان نسل بلکہ سیاحوں کی صحت کیلئے بھی خطرہ بن چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں انرجی ڈرنک کا نیا اور تیزی سے بڑھتا ہوا کاروبار نہ صرف نوجوان نسل بلکہ سیاحوں کی صحت کیلئے بھی خطرہ بن چکا ہے۔
مقامی سطح پر تیار کی جانے والی یہ انرجی ڈرنکس بظاہر سستی اور پرکشش نظر آتی ہیں مگر ماہرین صحت کے مطابق یہ انسانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ انرجی ڈرنکس بین الاقوامی برانڈز کی نقل کرتے ہوئے تیار کی جاتی ہیں جن میں ایسے کیمیکل شامل کئے جاتے ہیں جو نہ صرف غیر معیاری ہیں بلکہ ان کی تیاری اور فروخت کا کوئی باقاعدہ سرکاری ریکارڈ بھی موجود نہیں۔
ان مشروبات کی مانگ خاص طور پر سیاحتی مقامات جیسے کہ سوات، ناران، کاغان، اور کالام میں موسم گرما کے دوران بڑھ جاتی ہے جہاں مقامی دکاندار انہیں سستے داموں میں فروخت کرتے ہیں۔ اس کاروبار کو فروغ دینے میں ایک نیا اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ مقامی کمپنیوں نے سوشل میڈیا پر بڑی فالوونگ رکھنے والے نوجوانوں کو پیسے دے کر اپنی جعلی مصنوعات کی تشہیر کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
انہیں باقاعدہ ادائیگیاں کی جاتی ہیں تاکہ وہ اپنے ویڈیوز، پوسٹس اور اسٹوریز کے ذریعے ان انرجی ڈرنکس کو محفوظ اور موثر ظاہر کریں۔ اس مہم کا مقصد صارفین کو دھوکہ دے کر ان مشروبات کی فروخت بڑھانا ہے، جس کے اثرات صحت پر بہت منفی مرتب ہو سکتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان انرجی ڈرنکس میں کیفین اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کی مقدار مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہوتی ہے، جو بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور نیند کی کمی جیسے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ان کا استعمال خاص طور پر کم عمر نوجوانوں میں سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے تاحال اس ابھرتے ہوئے مسئلے پر خاموش ہیں نہ تو کسی مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کمپنی یا دکاندار کے خلاف کوئی بڑی کارروائی سامنے آئی ہے۔ یہ خاموشی نہ صرف اس غیر قانونی کاروبار کو فروغ دے رہی ہے بلکہ عوام کی صحت کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔ یاد رہے کہ صوبہ بھر میں جعلی انرجی ڈرنکس کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا، تیزی سے بڑھتا ہوا کاروبار نہ صرف نوجوان نسل بلکہ سیاحوں کی صحت کیلئے بھی خطرہ بن چکا ہے۔
