ویب ڈیسک: سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا ہے کہ کوہستان بدعنوانی کیس میں 26ارب روپے تک کی ریکوری ہوئی ہے، تین محکموں اور نیشنل بینک کی ملی بھگت سے یہ کرپشن ہوئی ۔
پارلیمانی رپورٹر سے بات چیت کرتے ہوئے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ سپیکر شپ کیلئے کوئی لابنگ نہیں تھی،پارٹی لائن کا آدمی ہوں، مرشد کے قافلے کے اندر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے جیل سے رہائی کے بعد تقریر کے دوران مجھ پر کرپشن کے الزامات لگائے ،پتہ ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ۔
سپیکر نے مزید کہا کہ اعظم سواتی نے مذکورہ الزامات تحریر طور پر احتساب کمیٹی کو جمع کرائی جبکہ مصدق عباسی نے خود تسلیم کیا کہ اسمبلی میں تمام تعیناتیاں قانون کے مطابق ہوئیںانکوائری بند ہو چکی ہے لیکن اب ایک نیا پھڈا پیدا ہوگیا ہے،پتہ نہیں اعظم سواتی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔
بابر سلیم سواتی نے مزید کہا کہ جب مجھے سپیکر بنایا جارہا تھا تو میں سویا ہوا تھا کہ علی امین گنڈاپور کا فون آیا تھا نیند سے جاگنے پر علی امین کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ آپ کو سپیکر بنایا جارہا ہے میں نے سپیکر شپ کیلئے کوئی لابنگ نہیں تھی، جب سپیکر بن کر آیا تو دیکھا کہ اسمبلی حجرہ بنا ہوا تھا میں پارٹی لائن کا آدمی ہوں، مرشد کے قافلے کے اندر ہوں، پارٹی چیئرمین یا صوبائی صدر ابھی ایک میسج کریں تو میرا استعفیٰ 5منٹ کے اندر میز پر پڑا ہوگا۔
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ کوہستان بدعنوانی کیس میں 26 ارب روپے تک کی ریکوری ہوئی ہے، تین محکموں اور نیشنل بینک کی ملی بھگت سے یہ کرپشن ہوئی ہے، ہمارا کام تحقیقات نہیں بلکہ اداروں کو دیکھنا ہے، پی اے سی کے حکم پر آڈٹ کوہستان سکینڈل کی جو فارنزک آڈٹ کرے گا تو پتہ چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کمیٹی کا جو تیسرا رکن تھا وہ کرپشن کو چھوڑ کر بے قاعدگیوں میں لگ گیا ،مصدق عباسی کو فون کہ کیا آپ نے صوبائی اسمبلی کے آڈٹ کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔
