ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے فلاحی ریاست کے قیام کی جانب سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے یتیم بچوں کیلئے روشن مستقبل اور بیواؤں کیلئے سہارا کارڈ کا باضابطہ اجراء کردیا ۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یتیموں اور بیوائوں کی کفالت کے لئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان کردہ پروگرام پر عملدرآمد کا آغاز کرتے ہوئے روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ کا باضابطہ اجرا کردیا گیا ۔
اس سلسلے میں یتیم بچوں کے لیے روشن مستقبل کارڈ اور بیواؤں کے لیے سہارا کارڈ کے اجرا سے متعلق تقریب کا انعقاد کیا گیا تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے یتیم بچوں میں روشن مستقبل جبکہ بیواؤں میں سہارا کارڈ تقسیم کئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ روشن مستقبل کارڈ کے ذریعے 5 سے 16 سال تک کی عمر کے یتیم بچوں کو ماہانہ 5000روپے دئیے جائیں گے،ابتدائی طور پر روشن مستقبل کارڈ سے نو ہزار یتیم بچے مستفید ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ "سہارا کارڈ” کے تحت 45 سال اور اس سے زیادہ عمر کی بیوہ خواتین کو بھی ماہانہ 5000 روپے دئیے جائیں گے، فی الوقت 15ہزار بیوہ خواتین سہارا کارڈ سے مستفید ہونگی،کارڈز کے ذریعے یتیم بچوں اور بیواؤں کو ہر ماہ کی پانچ تاریخ تک باقاعدگی سے مالی امداد ملے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کارڈز کے ذریعے مستحقین کو ماہانہ پانچ ہزار روپے کی ادائیگی رواں مہینے سے شروع ہوگی، عید الاضحی کی آمد کے پیش نظر مئی اور جون کی امدادی رقم یعنی دس، دس ہزار روپے اکٹھے دیئے جائیں گے۔
روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ کی فراہمی کے لئے مستحقین کا انتخاب ایک صاف اور شفاف طریقے سے کیا گیا ہے، مزید مستحقین کو بھی معاونت فراہم کرنے کیلئے ان پروگراموں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا،رواں سال جولائی کے مہینے میں مزید مستحقین کی رجسٹریشن شروع کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بانی چیئرمین کے فلاحی ریاست کے وژن پر عمل پیرا ہے، ان پروگراموں کے اجرا پر محکمہ سماجی بہبود کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انصاف، میرٹ اور مساوات ریاست مدینہ کی بنیادی خصوصیات ہیں، معاشرے کے کمزور طبقوں کی سرپرستی کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، ہم صوبے میں ریاست مدینہ کے ماڈل کے قیام کے لئے پر عزم ہیں، ہم لوگوں کو ریاست کا وہ چہرہ دکھائیں گے جو ایک ریاست کا ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکا کہنا تھا کہ صوبے میں مزید کمزور اور نادار لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، یہ شروعات ہیں، کمزور اور نادار طبقوں کی کفالت کے پروگراموں کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا،اپنی روزی روٹی کمانے والے معذور افراد اور معذور طلبہ کو الیکٹرک وہیل چیئرز فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کا دائرہ وسیع کرکے اس میں ایمپلانٹ اور ٹرانسپلانٹ جیسے مہنگے علاج کو بھی شامل کیا گیا ہے، اب خیبر پختونخوا میں بون میرو، کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ بالکل مفت ہے، جہیز فنڈ کو 20 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کیا گیا ہے، جہیز فنڈز سے اس سال چار ہزار بچیوں کی شادیاں کرائی گئیں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ہم امانت دار بن کر یہ ذمہ داری پوری کریں گے، ہم نے کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر اربوں روپے کی اضافی آمدن پیدا کی ہے، یہ رقم نظام میں موجود تھی جو پہلے سسٹم میں غائب ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک خوددار اور خودمختار قوم بننے کے لئے ہمیں اپنے وسائل کو بڑھانا ہوگا، قرضدار قوم نہ خود مختار ہوسکتی ہے اور نہ خوددار، ہم نے ایک ایسی قوم بننا ہے جس کا خواب ہمارے اسلاف نے دیکھا تھا اور جس کے لئے ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دی تھیں۔
