داخلی امن یقینی بنانے کے تقاضے

اگرچہ بھارت سے جنگ بندی ہو چکی مگر دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ جاری ہے اور مدت کا بھی اندازہ نہیں کہ کب ختم ہو گی اس طرح کی جنگیں طویل اور پیچیدہ ہوتی ہیں بھارت پاکستان کو محاذ جنگ پر تو کمزور کرنے سے اب رہا لیکن وہ اپنے پروردوں کے ذریعے اب دہشت گردی کی لہر کو شدید کرنے کی منصوبہ بندی ضرور کر رہا ہو اس وقت جہاں خیبرپختونخوا میںخارجی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے وہاں بلوچستان میں بھی را کے منظم نیٹ ورک کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کی کارروائی میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گرد جہنم واصل کئے جارہے ہیںحیرت ہوتی ہے کس قدر نو عمر سادہ لوح افراد کو ورغلا کر بندوق ہاتھ میں تھما کر ذہنوں میں زہر بھر کے اپنی ہی سرزمین اپنے یہ صوبے اور اپنے ہی ملک کی تباہی کے راستے پہ ڈال دیا گیا ہے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری عمل تطہیر میں مثبت پیشرفت پوری قوم کے لئے اطمینان کا حامل امر ہے وطن عزیز کو صرف بیرونی دشمنوں ہی سے خطرات نہیں ان خطرات کا تو احسن طریقے سے بڑی حد تک تدارک ہوا ہے حالیہ دنوں میں بیرونی محاذ پر کامیابی کے بعد داخلی اور اندرونی محاذ پر مزید توجہ اس لئے بھی ناگزیر نظر آتی ہے کہ اب دشمنوں کا انحصار پاکستان میں موجود ان کے پروردگان پر ہی ہو گیا ہے خیبر پختونوا میں مختلف اوقات میں سنجیدہ طور پر فتنوں اور خوارج کے خاتمے کی مساعی ہوتی رہی ہے تاہم بلوچستان میں مسلسل پراپیگنڈے اور مظلومیت کی آڑ میں جو کھیل کھیلا جاتا رہا اس کے باعث ریاستی اداروں کا انداز دفاعانہ تھا مگر اب چونکہ ان حالات میں تبدیلی ہی نہیں آئی بلکہ بلوچستان میں برائے نام سر مچاروں کی جانب سے سکول کے معصوم بچوں تک کو انتقام کا نشانہ بنانے کے بعد کوئی کسر باقی نہیں رہی کہ اس کے بعد اب مزید صبر و تحمل کا راستہ اختیار کرنے کی گنجائش نہیں اس واقعے سے مظلومیت کا پرچار کرنے والوں کی بھی زبانیں گنگ ہو گئی ہیں اور مظلومیت و محرومیت کی آڑ میں جاری کھیل طشت ازبام ہو گیا ہے اس سارے کھیل کے پیچھے بھارت کا چہرہ پہلے ہی بے نقاب تھا اب مزید بے نقاب ہوا ہے پاکستان میں خواہ وہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی ہو یا بلوچستان یا قبل ازیں کراچی میں حالات کی خرابی ہر منظم سازش کا براہ راست او ر بالواسطہ سہولت کاری راہی کرتی رہی ہے امر واقع یہ ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے مستند شواہد کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بارہا بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں،پاکستان بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے،بھارت گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی خفیہ مہم چلا رہا ہے، سال 2009ء میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں دو طرفہ بات چیت کے دوران باضابطہ طور پر بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اٹھایا گیا شرم الشیخ میں پاکستان نے اپنی سرزمین پر بھارتی انٹیلی جنس کارروائیوں پر پہلی مرتبہ خدشات اظہار کیا وکی لیکس 2010ء میں اس بات کا انکشاف سامنے آیا کہ ”امریکی سفارتی کیبلز کے مطابق بین الاقوامی مبصرین پاکستان میں بھارتی خفیہ سرگرمیوں بشمول بلوچستان میں بدامنی سے منسلک کارروائیوں سے آگاہ تھے”، 2015ء میں پاکستان نے اپنی شکایات کو عالمی سطح پر لے جا کر اقوام متحدہ کو ایک تفصیلی ڈوزیئر پیش کیا، جس میں بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی میں بھارت کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا۔ اس ڈوزیئر میں انٹیلی جنس ثبوت شامل تھے جن کا مقصد پاکستان کا اپنے دعوؤں کو درست ثابت کرنا تھا،2016 ء میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہوئی جو ”را” کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔ کلبھوشن یادیو نے بھارت کی جانب سے بلوچستان میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا۔2019ء میں پاکستان نے نئے ثبوت ایک بار پھر اقوام متحدہ کو ڈوزیئر صورت میں فراہم کئے، 2023ء میں بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث دہشت گردوں کے اعتراف نے پاکستانی موقف کی تائید کی جنہوں نے بھارتی کارندوں کی طرف سے تربیت اور ہدایت کاری کا اعتراف کیابھارتی آرمی کے افسروںکے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد صرف یہی نہیں بلکہ مزید ٹھوس شواہد اور ثبوت کی بھی کمی نہیں پاکستان میں جہاں ایک جانب ان عناصر کے خلاف طاقت کا استعمال شروع کیا گیا ہے وہاں دوسری جانب دنیا کو صورتحال سے آگاہی اور پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لئے سفارتی سطح پر سیاستدانوں اور خارجہ امور کے ماہرین دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کر رہے ہیں جس سے بجا طور پر توقع کی جا سکتی ہے کہ بالاخر ملک سے دہشت گردی اور ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں سے نجات حاصل ہونے کی منزل آگئی ہے اور جلد ہی ان مساعی کے ثمرات ظاہر ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل ایران فوجی تصادم ، اندیشے و امکانات