ویب ڈیسک: ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور نے پاکستان کی حمایت کا عزم دہرا دیا، پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں صدور نے واضح کیا کہ بھارت کیخلاف پہلے بھی پاکستان کی حمایت کی تھی، اور اب سہہ ملکی اجلاس میں ایک بار پھر ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور نے پاکستان کی حمایت کا عزم دہرا دیا۔
آذربائیجان کے شہر لاچین میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین سہ ملکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکش صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہونا ترکیہ کیلئے باعث اطمینان ہے، امید ہے اعلان کردہ سیزفائر مستقل امن میں تبدیل کیا جائے گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یوم آزادی پر آذربائیجان کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان تین ملک ایک قوم ہیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں آذربائیجان نے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا ہے، جبکہ پاک بھارت کشیدگی ہمارے لیے انتہائی پریشان کُن تھی، تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔
اس موقع پر آذر بائیجان کے صدر نے پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا بھی اعلان کیا، اور کہا کہ آذربائیجان کے عوام کو یوم آزادی پر مبارک باد دیتا ہوں، ترکیہ اور پاکستان کے سربراہان بھی آج یوم آزادی کی تقریب میں شریک ہیں، ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کا تعاون مزید مستحکم ہوگا، یوم آزادی کی تقریب میں ترکیہ اور پاکستان کی شرکت ہمارے لیے باعث فخر ہے۔
الہام علییوف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج اس خوشی کے دن پر ترکیہ اور پاکستان کی شرکت مضبوط دوستی کی عکاس ہے، آذربائیجان کی یوم آزادی کی تقریب اس خطے میں ہورہی ہے جسے آزاد کرایا گیا ہے۔
اس علاقے کی تاریخ بتاتے ہوئے علییوف نے کہا کہ 107 سال پہلے آذربائیجان پہلا آزاد مسلم ملک بنا، تاہم اس کے 7 سال بعد ہی روس نے قبضہ کر لیا، جبکہ 1991 میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد آذربائیجان آزاد ہوا، مگر آرمینین جارحیت نے جینا دوبھر کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آرمینین جارحیت جاری رہی، اس دوران انہوں نے آذربائیجان کے مختلف علاقوں میں ہمارے لوگوں کی نسل کشی کی، اور غاصبانہ پالیسی کی وجہ سے لاکھوں شہری قتل اور پناہ گزین بنے۔
اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے اس دوران میں 10 نومبر 2022 کو بالآخر ہم نے آرمینیا کو شکست دی اور نگورنوکاراباخ کو آزاد کرایا، اور اس جنگ میں پاکستان اور ترکیہ نے آذربائیجان کا بھرپور ساتھ دیا، جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔
یاد رہے کہ برادر اسلامی ممالک ترکیہ اور آذربائیجان نے بھارت سے حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترکیہ پاکستانی قوم کے ساتھ ان کے اچھے اور برے دنوں میں کھڑا رہےگا۔
