مودی کی گیڈر بھبکیاں اور۔۔؟

بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی کی جانب سے لانچ کئے گئے آپریشن سیندور کے پرخچے اڑائے جاے کی پاکستانی افواج کی کامیاب کارروائیوں کے بعد اب نریندر مودی اس سانپ کی مانند تلملاتے ہوئے جواپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہو کر پاگل ہو چکا ہو ‘ آپے سے باہر ہو چکا ہے اور آئے روز پاکستان کو دھمکیاں دیتے ہوئے عالمی قوانین کی بھی دھجیاں اڑا رہا ہے ‘ جو یو این چارٹر کی سنگین خلاف ورزیوں کے زمرے میں شمار ہوتی ہیں گجرات میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے پاکستانی عوام کو تڑی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ”سکھ چین کی زندگی جیو ‘ روٹی کھائو ‘ ورنہ میری گولی تو ہے ہی”۔مودی کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسے اشتعال انگیز ‘ غیر ذمہ دارانہ اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ‘ پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے جو گجرات میں انتخابی مہم کے جلسے کے دوران دیئے گئے ‘ ا یک ایٹمی ریاست کے سربراہ کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی ‘ مودی کے بیانات میں موجود نفرت انگیزی نہ صرف باعث تشویش ہے بلکہ پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دو چار اس خطے میں ایک خطرناک مثال قائم کرتی ہے امر واقعہ یہ ہے کہ جس آپریشن بنیان مرصوص کی فتح کے بعد شکست خوردگی کے شدید احساس کے بعد اپنے عوام کے حوصلے بلند کرنے کی ناکام کوششوں کے ہنگام استعمال کر رہے ہیں اسی قسم کی زبان بھارت کے رہنمائوں نے ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان کو دھمکیاں دیتے اور اسے سبق سکھانے کا بیانیہ اپناتے ہوئے کی تھی جس پر 28 مئی کو پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکے کرکے بھارتی دھمکیوں کو جس طرح جواب دیا تھا اور جس کے بعد اب ہر سال پاکستان یوم تکبیر مناکر بھارت کو یہ احساس دلاتا رہتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے بصورت دیگر اس کا سارا غرور خاک میں مل جائے گا اگرچہ بھارتی وزیر اعظم کی تازہ دھمکیاں بھارت کے عوام کو طفل تسلیاں دینے اور بی جے پی کو درپیش اندرون ملک انتخابی سیاست میں ممکنہ شکست سے بچنے کی حکمت عملی قرار دی جا سکتی ہے تاہم ہندو توا کے پیروکاروں سے منافقت اور عہد شکنی کی توقع کو خارج ازامکان قرار دیا جا سکتا ہے اور جس طرح بھارت سرکار کو حالیہ شکست نے آگ پر لوٹانے پر مجبور کرکے نعل درآتش والی کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے اور وہ بے چین و مضطرب ہو کر اپنی زبان پر قابو پانا بھی بھول چکا ہے ایسی صورت میں صرف اقوام متحدہ کے منشور کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف وہ پاکستان کے عوام کو دھمکیاں دینے پر اتر آیا ہے تو اس سے کسی بھی خطرناک صورتحال کی توقع کی جا سکتی ہے اور کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ اقدام اٹھا سکتا ہے اس لئے نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات کانوٹس لینے کی جہاں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ارکان کی ذمہ داری ہے بلکہ خود بھارت کے اندر موجود سنجیدہ حلقوں پر بھی لازم ہے کہ وہ پاکستان کے ہاتھوں حالیہ شرمناک شکست پر عام بھارتی عوام کے جذبات کو بھڑکانے پر مودی کے ہاتھ روکیں اور اس کی زبان کو قابو میں رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں دراصل شکست کا غم تو ایک طرف جس کی پوری تفصیل بھارت کے اندر بھی اب غیر جانبدار میڈیا کے ذریعے آہستہ آہستہ سامنے آرہی ہے اور جس پر مودی سرکار کے خلاف پورے ملک میں آوازیں بلند ہونا شروع ہوچکی ہیں اور جن کی وجہ سے نریندرمودی اور بی جے پی کے دوسرے رہنمائوں کو عوام کا سامنا کرنے میں خفت اور شرمندگی ہو رہی ہے بلکہ بھارت کا اصل دکھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایپل جیسے ادارے اوردوسری کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری بند کرکے واپس امریکہ منتقل ہونے کی ہدایات کے بعد جس طرح عالمی سطح پر بھارت میں سرمایہ کاری پر کاری ضرب پڑی ہے جبکہ رافیل جہازوں کی فرانسیسی کمپنی کی جانب سے بھی بھارت کے ساتھ تباہ ہونے والے رافیل طیاروں کے آڈٹ سے انکار کی وجہ سے شدید اختلافات نے بھارت کے لئے ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے درایں حالات بھارت کا وہ غرور جو دنیا بھر کی جانب سے بھارت میں مزید سرمایہ کاری سے اجتناب نے بھارت کی معیشت کو جن خطرات سے دو چار کر دیا ہے اس کے بعد بی جے پی کو نہ صرف بہار بلکہ دیگر ریاستوں میں انتخابات میں سبکی کے خطرات اس کے سر پر منڈلا رہے ہیں اور اگلے عام چنائو میں بی جے پی کی شکست نوشتہ دیوار بن چکی ہے اس لئے مودی حکومت کوئی بھی خطرناک اقدام اٹھا کر اپنی ساکھ بحال کرنے پر مجبور ہوسکتی ہے جس سے خطے امن پر شدید منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس لئے پاکستان کو ان حالات کا سنجیدگی سے جائزہ لینے اور کسی بھی خطرناک صورتحال کے لئے تیار رہناچاہئے ۔

مزید پڑھیں:  دوستوں سے حساب کیسا ؟