خوارج کے خلاف واضح اعلان

کابل میں پولیس اہلکاروں کی پائوسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر نے فتنہ الخوارج کے حوالے سے واضح طور پر جو اعلان کیا ہے اس سے طالبان حکومت کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے رپورٹ کے مطابق مذکورہ کمانڈر نے اپنے خطاب میں فتنہ الخوارج کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، مختلف گروہوں میں شامل ہو کر بیرون ملک جہاد کرنے والے حقیقی مجاہد نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے، جہاد کا اعلان یا اجازت دینا صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی ہے تو اس کے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔انہوںنے بھی اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ اپنی انا یا گروہ کی وابستگی کی بنیاد پر کیا گیا جہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائے گا، جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت دونوں کے نافرمان ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ بیان پاکستان کی داخلی سلامتی، بیانیے اور عالمی سطح پر سفارتی موقف کو مضبوط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پراکسیز اور بھارتی ایماء پر فتنہ الخوارج کا نام نہاد جہاد دراصل شریعت، ریاست اور امن کے خلاف دہشت گردی ہے۔حالیہ دنوں نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دروہ افغانستان کے موقع پر ہونے والی مفاہمتی بات چیت کے علاوہ پاک چین اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطحی معاملات کے طے پانے سے افغانستان کی پالیسی میں جس تبدیلی کی توقع تھی اس کا اظہار ا گرچہ پست سطح کے ایک کمانڈر کی جانب سے کیا گیا ہے جسے کابل کے سرکاری موقف قرار دینا بھی تعجیل ہوگی لیکن اس کے باوجود اس بیان کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجا سکتا جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ افغان طالبان کی حکومت وامارت کی مشاورت و مرضی کے بغیر اس طرح کا خطاب ممکن نہیں ان کی طرز حکومت مشاورت اور فیصلے عام جمہوری ممالک کے مقابلے میں جداگانہ اور سنجیدہ ہیں ا یسے میں اس بیان کو پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ قرار دینے کی پوری گنجائش ہی موجود نہیں بلکہ اس بیان کو حقیقی اور ادا شدہ الفاظ کے تناظر ہی میں لیا جانا چاہئے نوجوان کمانڈر جس وقت اپنے خطاب میں یہ کہہ رہے تھے وہاں سٹیج پر موجود ایک اور شخص (جس کے بارے میں علم نہیں ہوسکا کہ ان کاکوئی حکومتی عہدہ یا حیثیت ہے یا نہیں بہرحال چونکہ وہ سٹیج پر موجود تھے اس لئے نظر انداز کرنے کا حامل امر بھی نہیں) ان کے اچانک متوجہ ہونے اور کسی حد تک چہرے پر ناگواری طاری کرنے کے عمل کو بھی نظر نہیں کیا جا سکتا جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس حوالے سے ممکنہ طور پر خود طالبان قیادت کوداخلی دبائو کا بھی سامنا ہوگا بہرحال تیور اور اطوار پر الفاظ مقدم ٹھہرتے ہیں افغان طالبان کی جانب سے خوارج کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی غیر متوقع نہیں تھا البتہ اس طرح کے صریح الفاظ میں اس کا اعلان بطور خاص حوصلہ افزا امر ہے لگی لپٹی رکھے بغیر اورمعروضی صورتحال اور اس کے پس منظر کی وضاحت کے ساتھ دیا جانے والا یہ واضح اور کھلا پیغام ہے جس کا پاکستان کی جانب سے خیر مقدم کیا جانا چاہئے جس کے بعد خوارج کے پاس اب امارات اسلامی کے مطیع ہونے پاکستان سے مذاکرات و مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی راہ اختیار کرنا ہی بہتر حکمت عملی ہوگی اس اعلان کے بعد اب خوارج کی جانب سے دہشت گردی کو کسی بھی لبادے میں پیش کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہی اس اعلان کے بعد اب کابل حکومت کو عملی طور پر ان عناصر کو روکنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے اس امر کااندازہ لگانا مشکل نہیں کہ عرصے تک ا فغانستان میں اکٹھے جدوجہد کرنے کے بعد اب اپنے ہی ساتھیوں سے اختلافات کا شکار ہونا آسان کام نہیں ٹی ٹی پی اور خوارج کے پاس اب دہشت گردی کا راستہ ترک کرکے مفاہمت اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے یا پھر سرحد کے دونوں جانب سخت کارروائیوں کا سامنا کرنے اور خود اپنے ٹھکانوں میں ہروقت خطرے کا سامنا کرنے جیسے مشکل راستے کا انتخاب کرنا ہوگا بہرحال وہ جو بھی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں اب فتنہ خوارج کے لئے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ان کو ایک ایسا خطرہ درپیش ہے کہ بقاء کی جنگ میں شکست یقینی ہے جس کے بعد خیبر پختونخوا میں بالخصوص حالات کی بہتری ہی متوقع نہیںبلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کا خاتمہ اور تعلقات میں بہتری بھی عین متوقع ہے جس کے صرف دونوں ممالک ہی پر نہیں خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور علاقائی استحکام کی راہ ہموار ہو گی۔

مزید پڑھیں:  کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے