پولیس کے ہاتھوں شہری کی مبینہ

پشاور: پولیس کے ہاتھوں شہری کی مبینہ ہلاکت کے خلاف لواحقین کا احتجاج

ویب ڈیسک: صوبائی دارالحکومت پشاور میں متھرا کے علاقے میں پولیس کے ہاتھوں شہری کی مبینہ ہلاکت کے خلاف لواحقین نے شدید احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کے ہاتھوں شہری کی مبینہ ہلاکت کے خلاف لواحقین نے لاش خیبر پختونخوا اسمبلی چوک میں سوری پل کے مقام پر رکھ کر احتجاج کیا، اس موقع پر لواحقین کا کہنا تھا کہ اسد نامی شخص کو ناظم کے ذریعے پولیس کے حوالہ کیا تھا۔
مظاہرین کے احتجاج کے باعث صوبائی اسمبلی چوک ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا، جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
پشاور میں نوجوان اسد کی مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت پر لواحقین اور مقامی افراد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے سامنے سڑک کو بند کردیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسد، جو چارسدہ کے علاقے مسکین آباد کا رہائشی تھا، کو پولیس نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور بعد ازاں تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اس کی لاش ناردرن بائی پاس کے قریب سڑک کنارے ملی۔
مقامی افراد کے مطابق اسد کو ایک مقامی ناظم کے کہنے پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، لیکن بعد میں متعلقہ ایس ایچ او نے اس کے خاندان سے سات لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی۔
لواحقین کے مطابق رقم نہ دینے پر اسد کو قتل کردیا گیا، جبکہ اس کے ساتھ گرفتار کیے گئے دو دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس شہریوں کو اٹھا کر تاوان مانگتی ہے، اور اگر رقم نہ ملے تو جان سے مار دیتی ہے۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ پشاور میں پولیس گردی عروج پر ہے اور کوئی بھی شہری محفوظ نہیں، احتجاج کے دوران ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی، جبکہ پولیس حکام کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اسد کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو فوری گرفتار کیا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  بھارت اور اسرائیل ناکام،پاکستان کو گرے لسٹ میں نہیں ڈالا گیا:وزیردفاع