پشاور ٹریفک مسائل ،متبادل تجاویز

میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کے مسائل اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پشاور کی مرکزی شاہراہوں، بشمول یونیورسٹی روڈ، رنگ روڈ اور حیات آباد میں ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔اس کیساتھ ساتھ شہر میں داخلی و خارجی راستوں کو مزید مؤثر بنانے کے اقدامات پر بھی گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے، جن میں انڈر پاسز کی تعمیر، یونیورسٹی روڈ پر رکاوٹوں کے خاتمے، رنگ روڈ کے باقی ماندہ حصے کی تکمیل،ناردرن بائی پاس کی تکمیل اور سڑکوں کی بہتری کیلئے ایک متبادل پلان کی تفصیلی فزیبلٹی اسٹڈی کا آغاز شامل ہے۔ دوسری جانب پشاور میں ٹریفک کے گھمبیر مسئلے کے حوالے سے ایک قابل عمل تجویز یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پشاور میں چاروں اطراف مثلاً جی ٹی روڈ،کوہاٹ روڈ،چارسدہ روڈ،ورسک روڈاور جمرودوباڑہ روڈ سے داخل ہونے والی مرکزی شاہروں نیز پشاور کے اندر کی اہم شاہراہوں کو باہم جوڑکر متبادل فیڈر روٹس کی تعمیر وکشادگی کے ذریعے ٹریفک رش کوکافی حد تک کم یاکنٹرول کیا جاسکتا ہے۔اس ضمن میں مثلاً اگر یونیورسٹی روڈ پر کارخانو مارکیٹ کے قریب جہاں ہروقت ٹریفک جام رہتاہے کا رش کم کرنے کے لیئے جمرود باڑہ روڈ کو حیات آباد کے متصل فیز6 ،فیز7اور انڈسٹریل سٹیٹ کی دورویہ سڑکوں تک رسائی دی جائے تو اس سے جمرود اور باڑہ کی جانب سے آنیوالی ٹریفک کا آدھا بوجھ کارخانو مارکیٹ اور باڑہ روڈ سے مذکورہ بالا فیڈرروڈز کی جانب منتقل ہوسکتاہے جس کی عمدہ مثال پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بڑی گاڑیوں کی کچھ عرصہ قبل رنگ روڈسے متنی بائی پاس کے ذریعے جمرود اور طورخم منتقلی ہے جس سے کوہاٹ روڈ،رنگ روڈ ،حیات آباد اور کارخانومارکیٹس روڈ پر بے پناہ اور بے ہنگم ٹریفک کا رش کا فی حد تک کم ہوچکا ہے ،اسی طرح باڑہ روڈ اور خاص کر پشتخرہ چوک کے رش کو کم کرنے کیلئے اگر پشتخرہ بالا یا سربند نہر سے رنگ روڈ تک آنے والی چھوٹی سڑکوں کو کشادہ کرکے رنگ روڈ تک براہ راست رسائی دی جائے تو اس سے یہاں کا رش بھی خود بخود کافی حد تک کم ہوجائیگا،اس سلسلے میں دو اور مثالیں یونیورسٹی کیمپس کے ملحقہ پلوسی روڈ کے ذریعے سپین جماعت چوک یونیورسٹی روڈ تک ٹریفک کے رش کو کم کرنے کیلئے تہکال بالا کی پشت پر گزرنے والے قافلہ روڈ اور اس سے آگے پلوسی اور ورسک روڈ کے درمیان سڑکوں کو کشادہ کیاجائے تو اس سے یونیورسٹی روڈ کا رش آدھے سے بھی کم رہ جائیگا۔اسی طرح اگر ورسک روڈ ،پجگی روڈ اور چارسدہ روڈتک رسائی کیلئے خیبرروڈ کے ذریعے پبلک گاڑیوں کو جو طویل چکر کاٹنا پڑتا ہے جس کا تمام تردبائو خیبر روڈ کو اٹھانا پڑتا ہے لہٰذا خیبر روڈ پرسول سیکریٹیریٹ،پولیس لائین،جوڈیشل کمپلیکس،صوبائی اسمبلی ،ہائی کورٹ وسپریم کورٹ،سیرینا ہوٹل ،پولیس ہسپتال،شامی روڈ،ڈیفنس کالونی،سینٹ میری سکول اور ورسک روڈ کے تعلیمی اداروں کے اضافی ٹریفک بوجھ کے دبائو کو کم کرنے کیلئے اگر ورسک روڈ،پجگی روڈ اور چارسدہ روڈ کے درمیان بڈھنی نہر اور دین بہار کالونی نہر کے کناروں پر پہلے سے موجود چھوٹی سڑکوں کوکشادہ کرکے دورویہ بنایاجائے تو اس نیٹ ورک کے قیام سے خیبرروڈ ،یونیورسٹی روڈ اور جی ٹی روڈ کا رش کافی حد تک کم ہوجائیگاجب کہ اس سلسلے میں مذید روٹس پر بھی کام کیاجاسکتاہے جس سے پشاور میں ٹریفک کے گھمبیر اور سنگین ہوتے ہوئے مسئلے پر قابوپانے میں کافی حد تک مدد لی جا سکتی ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے پشاور میں چار انڈرپاسز اور یونیورسٹی روڈ پر قائم بی آرٹی سٹیشنز کی وجہ سے بننے والے بوٹل نیکس کی کشادگی کے اعلان کے بعد کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے خوشخبری دی ہے کہ نادرن بائی پاس کی تعمیر میں 16 سال سے حائل رکاوٹوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے جسے پشاور کے ٹریفک نظام میں انقلابی پیش رفت سے تعبیر کیاجارہا ہے۔رپورٹس کے مطابق نادرن بائی پاس کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کیلئے کو کی خیل قبائل نے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کا جرگہ قبول کیا اور قبضہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے کرنے پر رضا مند ہوئے جس کی قومی مفاد میں جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔اس تصفیئے کے بعد نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو روڈ کے بقیہ حصہ کی تعمیر جلد سے جلد شروع کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس نئے روڈ کی تعمیرپر کوکی خیل قبائل کیساتھ تنازعہ کے خاتمے میں کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کے علاوہ ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر اور ان کی ٹیم نے جو مخلصانہ کرداراداکیا ان کی ان کوششوں کے نتیجے میں توقع ہے کہ یہ اہم منصوبہ جلد ہی پایہ تکمیل کو پہنچ جائیگا جس سے مقامی آبادی کے علاوہ گرد ونواح کی لاکھوں آبادی کیساتھ ساتھ پاک افغان آمد ورفت میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔اس روڈ کی تکمیل کے بعد توقع ہے کہ اہل پشاور کو جلد ہی سدرن بائی پاس کی تکمیل کی خوشخبری بھی سننے کو ملے گی۔واضح رہے کہ نادرن بائی پاس کے بقیہ حصہ ضلع خیبرجمرود روڈ تختہ بیگ تا ناصر باغ روڈ کی تعمیر سے موٹر وے ایم ون تختہ بیگ کا سفر صرف 18 منٹ میں طے ہو سکے گا۔ نادرن بائی پاس رنگ روڈ مکمل ہونے سے جمرود روڈ، یو نیورسٹی روڈ ، رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بوجھ بڑی حد تک کم ہو جائیگا اور ٹریفک کی روانی میں بہتری آئیگی۔ افغانستان اور ضلع خیبر سے آنیوالی اور پشاور سے جانے والی نجی اور چھوٹی گاڑیوں سمیت بھاری اور کمرشل گاڑیاں اسی روڈ کو استعمال کرتے ہوئے موٹر وے بآسانی پہنچ سکیں گی جس سے اگر ایک طرف کارخانو مارکیٹ ، حیات آباد اور رنگ روڈ پر ٹریفک کا بڑھتا ہوااژدہام کنٹرول ہو سکے گاتو دوسری جانب اس سے طورخم کے راستے ہونیوالی پاک افغان تجارت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

مزید پڑھیں:  پیسکو کا غلط طرز عمل