ویب ڈیسک: پشاورہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، اس دوران فریقین سے جواب طلب کر لیا گیا۔
ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، اس موقع پر وکیل پی ڈی اے نے کہا کہ اس کیس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ڈی جی پی ڈی اے کو عدالت نے بلایا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے کنالز کے حوالے سے احکامات جاری کئے تھے، اور اس کے لئے کمیشن بنایا گیا، ان کنالز پر کام ہورہا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ان کنالز میں ایک کو ہم دیکھتے ہیں، اس کی وجہ سے تو روڈ ختم ہوگیا ہے، باڑہ دریا کے سائیڈ پر جائیں تو وہاں پر روڈ کا برا حال ہے، حالانکہ اس پر ہیوی ٹریفک رواں دواں ہے، اور پھر بھی اس کا حال یہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 40 سال پہلے اس روڈ پر درخت کی شاخ بھی اگر آتی تھی تو اس کو کاٹ دیا جاتا ہے، اب اتنی مشینری ہے اور پھر بھی روڈ کا حال یہ ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ڈرین کے لئے الگ نالہ بنانا تھا، ڈرین کا پانی آبپاشی کے پانی میں شامل کیا گیا، اس کی وجہ سے اب سبزیاں بھی کھیتوں میں نہیں ہوتی، ڈی جی پی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ 2020 سے ہم ان پانچ کنالز پر کام کررہے ہیں، اور ابھی تک 15 فیصد کام ہوا ہے، ڈرین کا پانی کنالز سے الگ کریں گے، تو ٹریٹمنٹ پلانٹ بنے گا۔
وکیل پی ڈی اے نے سماعت کے دوران بتایا کہ ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے، اس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ حکومت روزانہ کلائمیٹ چینج کی باتیں کررہی ہے، افسران بڑے ہوٹلز میں اجلاس کررہے ہیں، اگر کچھ کام نہیں کرنا تو پھر چھوڑ دیں یہ سب، جو کچھ ہے وہ بس چلتا رہے۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق پانچ سال ہوگئے گندہ پانی کھیتوں میں آنے سے اب ہماری زمینوں میں فصل نہیں ہوتی، جسٹس اعجاز انور نے سوال کیا کہ کرشنگ پلانٹ کے حوالے سے کیا پیشرفت ہے، اس پر اے ڈی لیگل ای پی اے نے بتایا کہ کرشنگ پلانٹ کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ سے رپورٹ مانگی ہے، ان کی رپورٹ آ جائے تو ہم عدالت میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بھتہ خشت کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کررہے ہیں، ابھی تک 12 بھٹہ خشت کو منتقل کیا ہے، ایکسین ایریگیشن نے بتایا کہ کنال روڈ پر سیوریج لائن کو نہر میں جانے سے روکنے کے لئے اقدامات کریں گے، بعدازاں عدالت نے متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
