ویب ڈیسک: وکلاء تنظیموں میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر بحث شروع ہو گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ابھی تک کوئی اشارہ نہیں دیا گیا تاہم مخصوص نشستوں کے متعلق اپیلوں پر سماعت شروع ہونے کے بعد وکلا تنظیموں میں اس بارے میں بحث شروع ہو گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بحث اس وقت مزید شدت اختیار کر گئی جب اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی نے اعلی عدلیہ میں سٹرکچرل ریفارمز کے لیے مجوزہ ترمیم کا خیر مقدم کیا۔
کراچی بار ایسوسی ایشن نے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے وکلا مارشل لا کے دوبارہ نفاذ اور وفاق پر عدالتی ون یونٹ سکیم مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کی سخت مزاحمت کریں گے۔
بیان میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وکلا اور عوام بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ آزادانہ آواز بن کر ابھریں، انہیں حکومت کی جانب سے پراکسی کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔
یہ باتیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں کہ مجوزہ ترمیم میں اعلی عدلیہ کے ججوں کے لیے نئے حلف کی شرط بھی شامل ہو گی۔ یہ ان چند ججوں کو دھمکانے کی کوشش ہے جنہوں نے ابھی تک اپنا ضمیر فروخت نہیں کیا۔
دوسری جانب وکلا حیران ہیں کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی کمیٹی نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں کیں، وہ مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کر رہے ہیں جو حکمران جماعتوں کی پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے حصول کیلئے اہم ہے۔
وکلا کا ایک حصہ الزام لگا رہا ہے کہ 26ویں ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ان درخواستوں کا فیصلہ کرنے سے گریزاں ہیں۔
