دہشتگردی کیخلاف مشترکہ فورم

پاکستان اور بھارت میں دہشتگردی کیخلاف مشترکہ فورم ہونا چاہئے ،بلاول

ویب ڈیسک: پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فورم ہونا چاہئے ۔
امریکہ میں موجود سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چینی ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ واضح کیا کہ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا،بلوچستان میں دہشت گردحملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کی طویل فہرست ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔
بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی، بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے، انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا، دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہیں۔
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی، میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی، کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے جب کہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر امریکن پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے، پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا، اور مقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔
پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر اور آبی معاہدوں کے منصفانہ حل سے جڑا ہوا ہے، اور عالمی برادری کو اس ضمن میں غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہو گا۔
ادھر پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس گئے جہاں مباحثے میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا۔
بلاول بھٹو نے امریکنز فارٹیکس ریفارم کے زیر اہتمام بھی تقریب میں شرکت کی،پاک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی جوہری ہتھیار تیاری کے منصوبے کا کوئی ثبوت نہیں، عالمی ایجنسی