انتہائی شرمناک اورقابل گرفت

دنیا کے مختلف ملکوں میں بچوں کے ساتھ غیر اخلاقی مجرمانہ فعل کی کہانیاں کوئی نئی بات نہیں تاہم خصوصاً مشرقی ملکوںاورجہاں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں اس قسم کی غیر اخلاقی سرگرمیاں یہ نہیں کہ بالکل نہیں تھیں مگران کی تعداد بھی خاصی کم اور ان کی تشہیر کے حوالے سے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہوا کرتے تھے تاہم جب سے سوشل میڈیا کی وباء پھیلی ہے اس قسم کی غیراخلاقی بلکہ بعض صورتوں میں سفاکانہ اور شرمناک واقعات نہ صرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں بلکہ ان کی تشہیر سے معاشرتی زوال کی انتہائی منفی صورتحال بھی سامنے آرہی ہے تازہ اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر کے شہر مظفر آباد میں ایک جرمن باشندے کی نگرانی میں بچوں کے جنسی استحصال پرمبنی ویڈیوز بنا کر انہیں ڈارک ویب پربیچنے کے گھنائونے دھندے کا انکشاف ہوا ہے جویقینا پورے معاشرے کے لئے باعث شرم اور ذمہ داران اداروں کے لئے جو جرائم کی روک تھام اور ان سے متعلقہ افراد کی غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے قائم کئے گئے ہیں اگر یہ سرگرمیاں کسی اپنے ہی وطن کے باشندے کی نگرانی میں ہوتیں تو متعلقہ اداروںکی غفلت پر کچھ نہ کچھ پردہ پڑنے کا بیانیہ قبول کیا جاسکتا تھا مگر ایک غیر ملکی باشندے کے اس دھندے میں ملوث ہونے کوکس طرح نظر انداز کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ تو طے ہے کہ متعلقہ حساس ادارے ملک کے اندرآکرکسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی کارروائیوں پر کڑی نگاہ رکھنے پر ہی مامور ہوتے ہیں تو پھر متعلقہ غیر ملکی باشندہ اتنی مدت تک کیسے ان حساس اداروں کی نظروں میں نہیں آیا یعنی یہ غفلت ”جان بوجھ کر” اور خدانخواستہ کسی”ملی بھگت” کا نتیجہ تونہیں اس لئے کہ اس قسم کی غیر اخلاقی سرگرمیوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کے لئے پورا عملہ اور ضروری آلات درکار ہوتے ہیں جن کا اتنی مدت تک متعلقہ اداروں کی آنکھوں سے پوشیدہ رہنا باعث حیرت وتعجب ہی ہوسکتا ہے بہرحال اس گھنائونے ‘ مکروہ اور شرمناک دھندے میں ملوث افراد کو کیفر کردار ک پہنچانا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں:  پاک بھارت معاملات اور امریکی حمایت