ماحولیاتی آلودگی سے درخواستوں

پشاور ہائیکورٹ :ماحولیاتی آلودگی سے درخواستوں پر فریقین سے تحریری جواب طلب

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواستوں پر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلئے گئے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل بینچ نے درخواسوں پر سماعت کرتے ہوئے کینال سیوریج اور ڈرینج نظام، اور زراعت پر منفی اثرات سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ باڑہ دریا کے قریب سڑک کی خستہ حالی اور نکاسی آب کے مسائل باعث تشویش ہیں، اگرچہ حکومت کلائمیٹ چینج پر بیانات دیتی ہے لیکن عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔
اس موقع پر پی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2020 سے پانچ کنالز پر کام جاری ہے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث اب تک صرف 15 فیصد کام مکمل ہو سکا ہے، اور ڈرین کا پانی کنالز سے الگ کرنے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی تعمیر کیا جائے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سال سے گندے پانی کی وجہ سے زمینیں ناقابلِ کاشت ہو چکی ہیں۔
عدالت نے کرشنگ پلانٹس اور بھٹہ خشت کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی پیشرفت پر بھی استفسار کیا، جس پر ای پی اے کے نمائندے نے بتایا کہ رپورٹ طلب کی گئی ہے اور اب تک 12 بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
عدالت عالیہ نے تمام متعلقہ اداروں سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان