ایک جانب جہاں عید الاضحی کے بعد حکومت بجٹ پیش کرنے کی تیاریوں میں ہے وہاں دوسری جانب آئی ایم ایف سے معاملات ہنوز التواء کا شکار ہیں واضح رہے کہ حکومت اس مشکل کے سبب پہلے ہی ایک مرتبہ بجٹ پیش کرنے کی تاریخ آگے بڑھا چکی ہے ۔ اسی اثناء میں حکومت سے بجٹ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کے مزید مطالبات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں تمام طے شدہ شرائط پر عملدر آمد کیا جائے، صوبائی حکومتیں اخراجات کم کرنے کے اقدامات کی تحریری ضمانت دیں اور صوبائی حکومتیں بجٹ میں کاروبار کا ماحول بہتر بنانے کے اقدامات کو یقینی بنائیں۔ آئی ایم ایف نے اپنے مطالبے میں کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی فراہم نہ کریں جب کہ صوبائی حکومتوں کو رائٹ سائزنگ کرکے نئی ملازمتوں پر پابندی عائد کرنا ہوگی۔ مطالبے میں مزید کہا گیا ہے کہ طے کردہ اہداف پر پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو اعتماد میں لیکر ان کا حصول یقینی بنایا جائے، طے شدہ اہداف کے حصول کیلئے صوبے بجٹ کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی، گیس چوری اور اسمگلنگ روکنے کیلئے وفاق اور صوبے مل کر عملی اقدامات کریں، صوبے زرعی آمدن اور خدمات پر ٹیکس وصولی کیلئے لائحہ عمل کو بجٹ کا حصہ بنائیں۔ آئی ایم ایف کے مطالبات اور حکومتی اقدامات خاص طور پر حکومت کی جانب سے عوام ہی کو تختہ مشق بنانے کا سلسلہ پرانا ہے حکومت ہر جانب سے سرکاری اداروں کی اہداف کے حصول میں ناکامی کا بوجھ بالاخر مختلف طریوں سے عوام ہی پر ڈالتی ہے ٹیکس شارٹ فال کاکبھی شافی حل نہیں نکالا جا تا اس مالی سال میں بھی حکومت کو 1027 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر قیمت پر آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کی ٹھان لینے کی بجائے معاشی اہداف کاعمیق جائزہ لیا جائے اور سامنے آنے والی کوتاہیوں کو دور کرنے پر توجہ دی جائے نیز آئندہ مالی سال کے لئے زیادہ بہتر اور حقیقت پسندانہ اہداف کا تعین کیا جائے فرضی اور امیدوں پرمبنی اہداف مقرر کرنے کی لاحاصل طریقہ کار کا اعادہ نہ ہو جب تک جامع اصلاحات متعارف کرانے سادگی و بچت سنجیدگی سے توجہ دینے اور شاہانہ اخراجات میں کمی و بیورو کریسی کی تعیشات پر قدغن نہیں لگائی جائے گی اور آئی ایم ایف سے حصول قرض کوحکومت کامیابی گرداننے کی روش سے باز نہیں آئے گی معاشی دبائو سے نکلنے کا راستہ نہیں نکلے گا۔
