وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس جس میں گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال2025-26کے معاشی اہداف اور سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری دی گئی۔دریں اثناء اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے غور کیا گیا، ہر صوبے نے اور وفاق نے اپنے مفادات کے مطابق بجٹ بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو اپنے حقوق مل رہے ہیں، ہمارے حقوق ملنے کے بعد وفاق اور صوبے دونوں کو فائدہ ہو گا، اگست میں این ایف سی ایوارڈ کے لئے اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ہمارا صوبہ معاشی طور پر سب سے اچھی پوزیشن میں ہے۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں جن معاشی اہداف اور سالانہ ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے اس پرعملدرآمد کا انحصار آمدن ے مشروط دیکھا جانا چاہئے ایسے میں یہ اجلاس ایک آئینی ضرورت پوری کرنے کی حد تک حوصلہ افزاء ہے خوش آئند امر یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور جرگہ میں صوبے کو یقین دہانی کرائی ہے اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے تسلی کا جو اظہار کیا گیا ہے اسے اگر تکلفاً بھی سمجھا جائے تو بھی سیاسی اورحکومتی طورپر برف پگھلنے کا یہ عمل خاصا حوصلہ افزا ہے وزیر اعظم نے جویقین دہانی کرائی ہے اس پر اولاً مکمل طور پرعملدرآمد ہوناچاہئے یاپھر کم ازکم صوبے کے دعوے اور مطالبات کو بڑی حد تک پوری کرکے شکایات کا ازالہ ہونا چاہئے بلوچستان بالخصوص اور خیبر پختونخوا کی جانب سے بالعموم محرومیوں کی شکایات کا جو اظہار عرصے سے ہو رہا ہے اور کسی بھی حکومت کی جانب سے ان کی شکایات کو درخوراعتنا سمجھنے سے گریز کی صورتحال چلی آرہی ہے ملکی یکجہتی کاتقاضا ہے کہ ان دو محروم صوبوں کی شکایات اب سنجیدگی سے دور کرنے کی سعی کی جائے توقع کی جانی چاہئے کہ صوبائی حکومت وفاق سے سیاسی بعد کے باوجود آئینی اور حکومتی معاملات میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم کے وعدے کے ایفاء کا ماحول بنائے رکھے گی اور صوبائی بجٹ وفاق کی ٹھوس یقین دہانی اور ادائیگیوں کے مطابق حقیقت پسندانہ بنانے میں کامیاب ہوگی۔
