اقتصادی سروے کل پیش کیا جائیگا

قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائیگا، گندم، چاول پیداوار میں کمی

ویب ڈیسک: قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائیگا، اس حوالے سے رپورٹ تیار کر لی گئِی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مالی سال 25-2024 میں معاشی ترقی کی شرح 2اعشاریہ 68 فیصد رہی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 25-2024 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائیگا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستانی معیشت کی عبوری شرح نمو 2 اعشاریہ 68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3 اعشاریہ 6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
اس سلسلے میں تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 25-2024 میں معاشی ترقی کی شرح 2 اعشاریہ 68 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 2 اعشاریہ 51 فیصد تھی، اس حساب سے معمولی زیادہ ہے لیکن مقررہ کردہ ہدف 3 اعشاریہ 6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
مالی سال 25-2024 میں زرعی ترقی کی شرح 0 اعشاریہ 56 فیصد رہی اور گزشتہ مالی سال کے دوران زرعی ترقی کی شرح 6 اعشاریہ 4 فیصد تھی، اسی سال صنعتی ترقی کی شرح 4 اعشاریہ 7 فیصد رہی، جبکہ صنعتی ترقی کی شرح 1اعشاریہ 37 فیصد تھی۔
رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1 اعشاریہ 53 جبکہ گزشتہ مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 0 اعشاریہ 94 فیصد تھی۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔ اس دوران معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114 اعشاریہ 7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105 اعشاریہ 1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی، رواں مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 3469 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 1615 ارب روپے تھا۔
دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4 اعشاریہ 77 فیصد رہی، جو کہ 4 اعشاریہ 4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی، چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8 اعشاریہ 81 اور 6 اعشاریہ 34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 2970 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3902 ارب روپے تھا۔
برآمدات کے اعدادوشمار کسی حد تک زیادہ ریکارڈ کی گئیں، رواں مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات 26 اعشاریہ 89 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات 25اعشاریہ 27 ارب ڈالر تھیں، اسی عرصہ جولائی تا اپریل درآمدات میں 48اعشاریہ 29 ارب ڈالر جبکہ گزشتہ مالی سال درآمدات اسی مدت میں 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر تھیں۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق گندم کے پیداوار میں 9 اعشاریہ 8 فیصد کمی ہوئی، گندم کی پیداوار 31 اعشاریہ 8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28 اعشاریہ 9 ملین ٹن ہو گئی، ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاول کی پیداوار میں 1 اعشاریہ 3 فیصد کمی ہوئی، گنے کی پیداوار میں 3 اعشاریہ 8 فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے۔
قومی اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پھلوں کی پیداوار بھی تین لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی۔

مزید پڑھیں:  پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں، شرجیل میمن