ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے 2 اعشاریہ 7 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے حکومتی اعلان کو شرمندگی والا نمبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے اعدادوشمار دھوکہ سے پر ہیں، حکومت کب تک بہتر معاشی صورتحال کا چورن بیچے گی۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے مالی سال کے اختتام پر حکومت کی معاشی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر جگہ فارم 47 کا رواج ہے، یہی وطیرہ اکنامک سروے آف پاکستان میں بھی استعمال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی گروتھ 2اعشاریہ 7 فیصد ظاہر کی ہے جبکہ ہدف 3 اعشاریہ 6 فیصد رکھا گیا تھا، وزیراعظم کو گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ عوام کو اصل جی ڈی پی گروتھ بتائی جائے،2 اعشاریہ 7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں جی ڈی پی گروتھ 5 اعشاریہ 7 فیصد اور 2022 میں عمران خان حکومت کے اختتام پر 6 اعشاریہ 4 فیصد تھی، اس کے باوجود ان پر بری معاشی کارکردگی کا الزام لگایا گیا۔ اب اس صورتحال کو کس تناظر میں دیکھا جائَے گا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت کب تک بہتر معاشی صورتحال کا چورن بیچے گی، ان کے مطابق عمران خان حکومت کے بعد 23-2022 میں شرح نمو منفی 0 اعشاریہ 2 فیصد رہی، اگلے سال 2 اعشاریہ 5 فیصد اور اس سال حکومت کے مطابق 2 اعشاریہ 7 فیصد ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ملکی آبادی کی شرح نمو 2 اعشاریہ 5 فیصد ہے جبکہ پچھلے تین سالوں میں جی ڈی پی گروتھ اوسطاً صرف 1 اعشاریہ 5 فیصد رہی جو کہ روبہ زوال ہونے کی دیلیل ہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر کراچی سے 30 فیصد مال مویشی واپس چلے گئے، جو معاشی کمزوری کی علامت ہے۔ مہنگائی کے اعداد و شمار دھوکہ دہی دے پر ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ ٹیکسوں نے عوام کی قوت خرید کم کر دی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت خود تسلیم کر رہی ہے کہ اہم فصلوں میں 13 اعشاریہ 5 فیصد کمی ہوئی ہے، جن میں گندم، گنا، چاول اور مکئی شامل ہیں۔ اس کے باوجود حکومت لائیو سٹاک کی پیداوار میں 4 اعشاریہ 7 فیصد اضافے کا دعویٰ کر رہی ہے، جبکہ خوراک کی قلت کے ماحول میں یہ ناقابل فہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کے مطابق بڑی صنعتوں میں 1 اعشاریہ 5 فیصد کمی جبکہ چھوٹی صنعتوں میں 8 اعشاریہ 8 فیصد گروتھ ہوئی، جس پر انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدرت کا کرشمہ ہے۔ ورلڈ بینک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 45 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے جا چکی ہے، جو 24 کروڑ میں سے 11 کروڑ افراد بنتے ہیں۔ ملک میں کور انفلیشن اب بھی 11 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
حکومتی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین سالوں میں حکومت نے چار بار آئی ایم ایف سے پروگرام لیے جبکہ وزیراعظم خود اعتراف کر چکے ہیں کہ ملک میں ایک دھیلے کی سرمایہ کاری نہیں آئی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ عمران خان حکومت کے اختتام پر کل قرضہ 43،500 ارب روپے تھا جبکہ تین سال بعد یہ بڑھ کر 75،000 ارب ہو چکا ہے، یعنی 31،300 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ان کے مطابق بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی کوئی خاص گنجائش موجود نہیں ہے۔
