گرمی کی حالیہ لہر کے تناظر میں بے احتیاطی سے بچوں کو ڈائیریا، جلدی امراض اور انفیکشن کے ساتھ ہیپاٹائیٹس اے اور ای لاحق ہوسکتے ہیں اس لئے انہیں پانی ابال کر پلایا جائے، دھوپ میں نکلنے سے روکیں ، پھل دھو کر کھائیں ، باہر کے کھانے سے پرہیز کیا جانا چاہئے بچوں کوباریک کپڑے پہنائیں اور نوزائیدہ بچوں کو گرم لباس میں لپیٹنے سے اجتناب کریں اور صحت وصفائی کا خیال رکھا جائے۔ گرمی اور برسات میں احتیاتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے ان اقدامات کی اشد ضرورت ہے یہ اپنی مدد آپ کے مصداق احتیاطی تدابیر ہیں صحت و صفائی پر توجہ بھی ضروری ہے صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے کہ مخصوص اسپرے ، فراہمی و نکاسی آب اور صحت وصفائی کے انتظامات یقینی بنائیں اور تشہیری مہم کے ذریعے عوام الناس میں ممکنہ صورتحال کے بارے میں شعورو آگہی اجاگر کی جائے اور اس پر حتی الوسع عملدرآمد انسانی جانوں کو بہت سے نقصانات سے بچایاجا سکتا ہے۔ان حالات میں شہریوں کو جن احتیاطی تدابیر کامشورہ دیا گیا ہے اس پرپوری طرح خود بھی عمل درآمد کریں اور اپنے بچوں کابھی خیال رکھیںجبکہ حکومتی سطح پر مختلف مقامات پر ٹھنڈے پانی کی فراہمی کا کم سے کم ا نتظام ضروری ہے اس سے بڑھ کر اگر وسائل ہوں تو ان کو بھی بروئے کار لانے میں بخل کا مظاہرہ نہ کیا جائے ۔ شہریوں کواپنا خیال خود رکھنا ہے۔ عوام الناس کو مشورہ ہے کہ وہ گرمی سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ غیر ضروری طور پر سورج کی تپش میں گھومنے سے گریز کریں اور مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کریں ۔ کسانوں کے لئے تجویز ہے کہ گرمی کی بڑھتی شدت کے مطابق فصلوں کے لئے پانی کا انتظام کیا جائے۔ ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ سٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے گرمی کی اس شدت سے محفوظ رہنے کے لئے شہریوں کو چاہئے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔گھر سے باہر جانے کے دوران سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔ پاکستان ایک دہائی سے بدترین سیلابوں ، بارشوں اور ہیٹ سٹروک سمیت کئی قدرتی آفات کا سامنا کر رہا ہے۔ حکومت کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔
