ویب ڈیسک: آئندہ مالی سال کیلئے 175کھرب سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ میں پینشن میں7 فیصد جبکہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 175کھرب سے زائد (17 ہزار 573 ارب) کا بجٹ پیش قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔بجٹ اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریب پیش کی، جبکہ اجلاس میں وزیراعظم بھی موجود ہیں، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے اجلاس شروع ہوتے ہی شور شرابا کیا گیا۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم تقریباً آدھے گھنٹے تاخیر سے اجلاس شروع ہوا.
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے،آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے مقرر کر دیا گیا، جبکہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز سمیت وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 682 ارب سے زیادہ مختص کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کیلئے 35 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کر دی گئی، جبکہ این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے سے زیادہ ملیں گے، اس کے ساتھ ہی پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔
انہوں ںے کہا کہ آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 70 ارب 38 کروڑ روپے مختص کرنے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کیلئے 253 ارب 23 کروڑ روپے مقرر مختص کرنے کی تجاویز سمیت صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے۔
پیش کردہ تجاویز میں ضم اضلاع کیلئے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کرنے سمیت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 82 ارب روپے مختص کیے جانے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ اور ڈیفنس ڈویژن کیلئے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ ترقیاتی فنڈز کیلئے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جبکہ ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈویلپمنٹ کو 21 ارب روپے سے زیادہ اور نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو 12 ارب 90کروڑ، وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، جبکہ سپارکو کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 5 ارب 41 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بجٹ 26-2025 کے دوران حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیاہے، اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔ یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کر دیا گیا۔
وزیر خزانہ کا بجٹ تقریر میں کہنا تھاکہ یہ بجٹ انتہائی اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جارہا ہے، حالیہ پاک بھارت جنگ میں قوم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، حالیہ جنگ میں کامیابی پر عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارک باد دیتا ہوں، عالمی برداری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی عزم اور یکجہتی کو بروئے کار لاتے ہوئے ہماری توجہ اب معاشی ترقی پر ہے، معاشی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لایا گیا، معیشت کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی اور ترسیلات زر 10 ماہ میں 36ارب ڈالر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں نمایاں بہتری آئی ہے، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا ہے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی، ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے، ہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں، اس سال سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ متوقع ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم پُرامید ہیں ترسیل زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑے، عوام نے بھی متعدد قربانیاں دیں، وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نےکئی اہم کامیابیاں حاصل کیں، وزیراعظم کی رہنمائی میں ایف بی آر میں اصلاحات کا آغاز کیا گیا، انسانی وسائل کی ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کوئی منی بجٹ نہیں آیا نہ کوئی اضافی ٹیکس لگایا گیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک دیرپا ترقی کے راستے پر گامزن ہے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ 1 اعشاریہ 5 ارب ڈالر سرپلس رہنے کا امکان ہے، ایف بی آر نے رواں سال 78 اعشاریہ 4 ارب کے محاصل وصول کیے، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کا نظام پروفیشنل بورڈز کے سپرد ہے، بورڈز سے سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال معیشت کی بہتری کے لئے کئی کام کئے، افراط زر 4اعشاریہ 7 فیصد پر آگیا، 2 سال پہلے افراط زر 29 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، روپے کی قدر میں استحکام ہے، ترسیلات 31 اعشاریہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، رواں مالی سال ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی بہتری کےلئے سخت فیصلے کرنا پڑے، ٹیکس گیپ کا تخمینہ 55 کھرب روپے لگایا گیا، یہ صورت حال نا قابل قبول تھی، سیمنٹ، کھاد، مشروبات اور ٹیکسٹائل پر ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے، سیلز اور انکم ٹیکس کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس پر مبنی نظام لایا جا رہاہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ چینی کے شعبہ سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا، 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی، 9.8 ارب روپے کے جعلی ری فنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا، یکم جولائی سے 800 کالم والا ریٹرن سادہ فارمیٹ کر دیا جائے گا، جس میں 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، بجلی کی قیمت میں 31 فیصد سے زیادہ کی کمی کی گئی ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی گئی، معاہدوں پر نظرثانی سے 3 ہزار ارب روپے کی بچت ہوگی۔
بجٹ میں تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی جبکہ تنخواہوں پر بھی انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔اس حوالے سے وزیرخزانہ نے تفصیل بتائی کہ 6 لاکھ روپے سے 12لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے 2 اعشاریہ 5 فیصد کردی گئی جبکہ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے11فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے بتایاکہ 22لاکھ روپے سے 32لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 25سےکم کرکے23فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے 175کھرب سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ میں پینشن میں7 فیصد جبکہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے،
