ویب ڈیسک: صوبائی اسمبلی میں 39ارکان کیساتھ دھڑا دھڑ قانون سازی پر اپوزیشن کی تنقید، مسلسل کورم کی نشاندہی کے بعد سپیکرنے اپوزیشن رکن کی کورم کی نشاندہی کو خلاف قاعدہ قرار دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے ارکان اسمبلی کی کم تعداد سے متعلق بار بار کورم کی نشاندہی کے باوجود قانون سازی کا سلسلہ جاری رہا ، اسمبلی اجلاس میں سپیکرنے خاتون رکن ثوبیہ شاہد کی نشاندہی پر چار مرتبہ گنتی کرائی اور 39 ارکان کی موجودگی پر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی تاہم مسلسل کورم کی نشاندہی کے بعد سپیکرنے اپوزیشن رکن کی کورم کی نشاندہی کوخلاف قاعدہ قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ موجودہ اسمبلی کے قیام سے اب تک ایک بھی اجلاس بروقت نہیں ہوا ہے بدھ کے روز بھی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ شروع ہوا اور فوراً ہی اپوزیشن رکن ثوبیہ شاہد نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اجلاس کو جاری رکھنے کیلئے ایوان میں ارکان کی مطلوبہ تعداد موجود نہیں ہے۔
اس نشاندہی کے بعد سپیکر نے مسند نشینوں کی تقرری اور پٹیشن کمیٹی کی تشکیل کے بعد ارکان کی گنتی کرانے کی ہدایت کی، اس وقت ایوان میں 39 ارکان موجود تھے جس پر صوبائی اسمبلی میں 39ارکان کیساتھ قانون سازی کا عمل شروع کیا، اور 6 مختلف بل ایوان میں پیش کئے گئے۔
قانون سازی کے دوران ثوبیہ شاہد نے کورم کی نشاندہی اور احتجاج جاری رکھتے ہوئے موقف اپنایا کہ ایوان صرف 36 ممبران موجود ہیں اس لئے قانون سازی کا عمل اور ایوان کی کارروائی غیر قانونی ہے اس پر سپیکر نے تین مرتبہ گنتی کروائی اور ایوان کو بتایا کہ کورم پورا ہے اس دوران سپیکر کی جگہ مسند نشین دائود شاہد نے اجلاس کی صدارت سنبھالی تاہم ثوبیہ شاہد نے احتجاج ، کورم کی نشاندہی اور شور شرابا جاری رکھا ، مسند نشین نے بھی خاتون رکن کے مطالبہ پر ایک مرتبہ پھر گنتی کروائی جس میں پتہ چلا کہ ایوان میں 43 ارکان موجود ہیں۔
