خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت اور تفریح کے شعبے کو مزید فروغ دینے کے لئے اہم منصوبوں کااعلان کیا ہے ان منصوبوں کامقصد عوام کو بہتر تفریحی سہولیات فراہم کرا اور سیاحت کے شعبے میں مستقبل کی منصوبہ بندی کومضبوط بنانا ہے اس سلسلے میں 161 سیاحتی مقامات کی ترقی پر 28 کوڑ روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس ضمن میں خاندانوں اور گروپ کے لئے محفوظ اور صاف ستھری تفریح کی جگہوں کی فراہمی ‘ سایہ دار درختوں کے سائے میں بیٹھنے کی جگہیں ‘ پانی کے پوائنٹس ‘ صفائی کے یونٹس ‘ کھانا پکانے کے سٹینڈرز اور پارکنگ کی سہولیات شامل ہیں ‘ ان مقامات پر خوبصورت لینڈ سکینگ ‘ واکنگ پاتھ’ کشتی رانی ‘ بچوں کے کھیلنے کے لئے زونز ‘ بنیادی انسانی ضروریات (ٹوائلیٹس ‘ شیڈز ‘ کھانے پینے کے سٹالز)وغیرہ وغیرہ شامل ہوں گے جہاں تک خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کا تعلق ہے قدرت نے اس صوبے کو خوبصورت ‘ دلکش اور دیدہ زیب مناظر سے بڑی فیاضی سے نوازرکھا ہے جبکہ جہاں جہاں چھوٹے ڈیمز تعمیر کئے گئے ہیں پران کو اگر آج سے کئی سال پہلے سے ہی توجہ دی جاتی تو یہ مقامات سیاحوں کی آمد سے نہ صرف دلچسپی کا سامان پیدا کرتے بلکہ روزگار میں اضافے کا باعث بھی بنتے ‘ اگرچہ جوسوچ اب سامنے آئی ہے اسے دیر آید قرار دیتے ہوئے درست آمد ہی سمجھنا چاہئے تاہم اس معاملے میں عوام کے استحصال کا باعث ان مقامات کو بننے نہیں دینا چاہئے کیونکہ اکثر یہی ہوتا ہے کہ ایسے تفریحی مقامات پر حکومت ضروری تعمیرات کرکے عوام کے لئے تفریح کے مواقع بہم پہنچاکر خود کو بری الذمہ سمجھ بیٹھتی ہے جبکہ انسانی ضروریات کی فراہمی ٹھیکیداروں کے سپردکرکے انہیں ٹینڈرز میں فراہم کردہ ریٹس کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے من مانے نرخ عوام سے (بعض صورتوں میں زبردستی) وصول کرنے کے لئے ڈنڈا برداروں کی خدمات حاصل کرلیتی ہے جو غنڈہ گردی اور استحصال کی ایک صورت ہوتی اس مسئلے کا کوئی مناسب حل تلاش کیا جائے یاپھر حکومت جملہ سہولیات بھی سرکاری نگرانی میں فراہم کرنے کی کوئی صورت نکالے ۔
