ملکی معیشت کا حجم پہلی دفعہ

ملکی معیشت کا حجم پہلی دفعہ 400ارب ڈالر کی حد عبور کر گیا، وزیر خزانہ

ویب ڈیسک: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر گیا ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو 23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا اور شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد پر آ گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر گیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ اور ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہو۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی ہوئی اور قرض مدت سے قبل ادا کیا۔ ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ جبکہ پچھلے 2 سال میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔
محمد اورنگزیب کے مطابق ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا اور زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 سے 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کے برابر ہو گیا اور پرائمری سرپلس پچھلے 20 سال کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ ہوا۔ اس سال کرنٹ اکانٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں تقریبا 7 فیصد اور آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ معاشی کامیابیوں اور حاصل اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں نے تسلیم کیا۔ جبکہ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا۔ محض معیشت میں بہتری منزل نہیں بلکہ یہ بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام اور توانائی میں اصلاحات کیں۔ جبکہ حکومت نے پنشن اور نجکاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کیں۔ اپوزیشن کے ڈھنڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی گئی۔ انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکجز کو کم کیا۔ اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیا۔ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی کی گئی۔ اور تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دیں گے۔

مزید پڑھیں:  صوابی میں گیس لوڈشیڈنگ پر عوام سراپا احتجاج