ای کامرس اور خدمات پر ٹیکس

مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں تجویز کردہ متعدد نئے اقدامات کے تحت یکم جولائی سے شروع ہونے والی مالی سال میں ای کامرس پر ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا گیا ہے جس میں آن لائن شاپنگ، کھانے کی ترسیل، ڈیجیٹل تفریح اور دیگرچیزیں شامل ہیں۔ بجٹ دستاویزات کی رو سے ای کامرس پلیٹ فارم استعمال کرنے والے مقامی فروخت کنندگان کے لیے، تمام ڈیجیٹل آرڈرڈ اشیا اور خدمات کی فروخت پر کل رقم کے 0.25 فیصد سے لے کر 2 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مزید برآں، ہر ڈیجیٹل لین دین پربھی اب دوفیصدسیلز ٹیکس لگے گا، اور تمام مقامی فروخت کنندگان کواپنی اشیاء وخدمات کو آن لائن فروخت کرنے سے پہلے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن ظاہر کرنے کی ضرورت ہوگی غیر ملکی دکاندار بھی مستثنیٰ نہیں پاکستانی خریداروں کو فراہم کی جانے والی اشیا اور خدمات کے لیے غیر ملکی فروخت کنندگان کو کی جانے والی تمام ادائیگیوں پر ایک نیا 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مزید برآں، وہ غیر ملکی ادارے جو پاکستانی صارفین کومتوجہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا یا دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر اشتہارات چلاتے ہیں، انہیں اپنے مجموعی اشتہاری اخراجات کا 5 فیصد ٹیکس کی مد میں حکومت پاکستان کو ادا کرنا ہوگا۔اس فیصلے اور اقدامات سے وہ لوگ متاثر ہوں گے جو آن لائن خرید، فروخت اور مختلف خدمات کے لیے ادائیگی کرتے ہیں تجارتی سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں ای کامرس کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لیے بجٹ میں ٹیکس کے اندراج اور تعمیل کے سخت تقاضے بھی متعدد چھوٹے، گھریلو اور انفرادی طور پر چلنے والے کاروباروں کو متاثر کر سکتے ہیں، جن میں سے اکثر ضمنی آمدنی پیدا کرنے کے لیے مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں، کیا کورئیر کمپنیاں، جن پر ان ٹیکسوں میں سے کچھ وصول کرنے کی ذمہ داری کا بوجھ ڈالا گیا ہے، ایسا کرنے کی صلاحیت اور نظام رکھتی ہیں۔ماضی کے تجربات کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ مشکل نظر آتا ہے اگرچہ حکومت کے لیے ای کامرس کی سرگرمیوں کو منظم کرنا اور اس سے آمدنی حاصل کرنااپنی جگہ درست ہے، لیکن آگے بڑھنے سے پہلے مناسب طریقے سے ان خدشات کو دور کرنا چاہئے۔جو سد راہ بن سکتی ہوں۔

مزید پڑھیں:  تجربہ کرنے میں کیا حرج ہے